Get Alerts

عمران خان کو قید میں زہر دیا جاسکتا ہے، بشریٰ بی بی کا خدشے کا اظہار

سابق خاتون اوّل نے اپنے خط میں لکھا کہ عمران خان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔ماضی میں قاتلانہ حملہ بھی ہوچکا ہے۔ پچھلے حملے کے ذمہ داری اور سہولت کار تاحال گرفتار نہیں ہوئے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تحویل میں نہیں لیا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ عمران خان کو جیل میں زہر دیا جا سکتا ہے۔

عمران خان کو قید میں زہر دیا جاسکتا ہے، بشریٰ بی بی کا خدشے کا اظہار

پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی محکمہ داخلہ پنجاب کو خط لکھ کر اس خد شے کا اظہار کیا کہ اٹک جیل میں قید اپنے شوہر کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔ ان کے شوہر کو قید میں " زہر" دیا جاسکتا ہے۔

سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اٹک جیل میں قید اپنے شوہر کی زندگی کو لاحق خطرات سے متعلق کو خط لکھا ہے۔

بشریٰ بی بی نے 17 اگست کو پنجاب کے ہوم سیکریٹری کے نام لکھے گئے خط میں عمران خان کو جیل میں زہر دینے کے خدشے کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ سابق وزیراعظم کو گھر سے بنا ہوا کھانا دینے کی اجازت دی جائے۔

بشریٰ بی بی نے محکمہ داخلہ پنجاب  سےدرخواست کی کہ سابق وزیراعظم کو ڈسٹرکٹ جیل اٹک سے راولپنڈی اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے۔

سابق خاتون اوّل نے اپنے خط میں لکھا کہ عمران خان کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔ماضی میں قاتلانہ حملہ بھی ہوچکا ہے۔ پچھلے حملے کے ذمہ داری اور سہولت کار تاحال گرفتار نہیں ہوئے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے تحویل میں نہیں لیا۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ عمران خان کو جیل میں زہر دیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے لکھا کہ عمران خان پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان، آکسفورڈ یونیورسٹی کے گریجوٹ اور سابق وزیراعظم رہ چکے ہیں اس لیے وہ جیل مینول کے مطابق بی کلاس کیٹیگری کے حقدار ہیں۔

انہوں نے اپنے خط میں لکھا کہ عمران خان کو اڈیالہ جیل کے بجائے اٹک جیل میں رکھا گیا ہے جو کہ قانون کی خلاف ورزی ہے۔ عدالتی فیصلے کے مطابق انہیں اڈیالہ جیل میں رکھنا چاہییے تھا لیکن بغیر کسی قانونی کارروائی کے انہوں اٹک جیل منتقل کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جیل حکام کی ذمہ داری ہے کہ وہ 48 گھنٹوں کے اندر سہولیات فراہم کریں لیکن 12 روز گزرنے کے باوجود کوئی سہولت فراہم نہیں کی گئی اور جو سہولت فراہم کی گئی ہے وہ سب سے بری سیاسی جماعت کے قائد کے شایان شان نہیں ہے۔

واضح رہے کہ اسلام آباد کی مقامی عدالت نے 5 اگست کو چیئرمین پی ٹی آئی کو توشہ خانہ کیس میں مجرم قرار دیتے ہوئے تین سال جیل کی سزا سنائی تھی۔ فیصلے کے فوری بعد انہیں پنجاب پولیس نے لاہور میں ان کی رہائش گاہ زمان پارک سے گرفتار کیا تھا اور بعد ازاں انہیں اٹک جیل منتقل کردیا گیا تھا۔