رجسٹرار خصوصی عدالت راؤ عبدالجبار نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ میڈیا کو دینے کی اجازت نہیں، یہ صرف فریقین کے وکلا کو دیا جائے۔
یاد رہے کہ خصوصی عدالت نے پرویز مشرف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ 19 دسمبر کو جاری کرنے کا اعلان کیا تھا۔ 17 دسمبر کو مختصر فیصلہ سناتے ہوئے خصوصی عدالت نے کہا تھا کہ 48 گھنٹوں میں تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا جائے گا۔
اب اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ میڈیا کو نہیں دیا جائے گا جبکہ اس موقع پر میڈیا نمائندوں کو خصوصی عدالت میں جانے کی اجازت بھی نہیں دی جا رہی۔
واضح رہے کہ خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ نے سابق صدر کیخلاف 17 دسمبر 2019 کو دو ایک کی اکثریت سے مختصر فیصلہ سنایا تھا۔ خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں سابق صدر پرویز مشرف کو آئین کے آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیتے ہوئے سزائے موت کا حکم سنایا تھا۔
مختصر فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا اور ان پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہو چکا ہے۔ جس کی پاداش میں انہیں سزائے موت سنائی جاتی ہے۔
خصوصی عدالت کے تین رکنی بینچ میں سے دو ججز نے سزائے موت کے فیصلے کی حمایت جبکہ ایک جج نے اختلاف کیا تھا۔
سابق آرمی چیف پرویز مشرف نے فیصلے کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ قانون کا غلط استعمال کرتے ہوئے فرد واحد کو نشانا بنایا گیا۔ انہوں نے مؤقف اپنایا کہ ملزم اور وکیل کو دفاع کی اجازت نہیں دی گئی اور تحقیقاتی کمیشن کے سامنے بیان دینے کی پیش کش بھی ٹھکرا دی گئی۔