یونان میں کشتی حادثہ: حکومت کا 78 لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ

یونان میں کشتی حادثہ: حکومت کا 78 لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ
یونان کے ساحل پر ڈوبنے والی کشتی میں لقمہ اجل بننے والے پاکستانیوں کی شناخت کے لیے حکومت نے 78 برآمد شدہ لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کر لیا۔

یونان کے علاقے پیلوپونیس کے قریب تارکین وطن سے بھری کشتی الٹنے کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں زندہ بچ جانے والوں میں سے 12 پاکستانیوں کی شناخت ہو گئی ہے تاہم ابھی تک مرنے والوں میں پاکستانی شہریوں کی تعداد اور شناخت کی تاحال تصدیق نہیں ہو سکی۔ اس لیے حکومت پاکستان نے ریکور ہونے والی 78 لاشوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔

حکومت نے ڈی این اے کے لیے کوآرڈینشن سیل بنانے کی ہدایت جاری کردی۔ جس میں وزارت داخلہ، وزارت خارجہ، وزارت صحت، وزارت اورسیز پاکستانی اور ایف آئی اے کے نمائندےشامل ہوں گے۔

یہ سیل بدقسمت کشتی کے مسافروں کے رشتہ داروں کے ڈی این اے سیمپل اکٹھے کرے گا۔ اسلام آباد اور آزادکشمیر سمیت جہاں ضروری ہوا کیمپ آفس قائم کیے جائیں گے۔

ڈی این اے کے نمونہ جات کے لیے جگہوں کا تعین کرکے لواحقین کو اطلاع دی جائے گی۔ یونان میں پاکستانی سفارتخانے کی مشاورت سے ڈی این اے ٹیسٹ لیے جائیں گے۔ ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے پنجاب فرانزک لیب سے کوآرڈینیشن کی جائے گی۔

زندہ بچ جانے والے 12 پاکستانیوں کی شناخت ہوگئی

دفتر خارجہ کی جانب سے ہفتہ کے روز جاری کردہ بیان میں کہا گیا تھا کہ یونان کے ساحل پر ڈوبنے والی کشتی میں زندہ بچ جانے والوں میں سے 12 پاکستانیوں کی شناخت ہو گئی ہے تاہم ابھی تک مرنے والوں میں پاکستانی شہریوں کی تعداد اور شناخت کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ کے مطابق ابھی ہم جاں بحق پاکستانیوں کی تعداد اور شناخت کی تصدیق نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ یونان میں پاکستانی سفیر عامر آفتاب کے زیر قیادت پاکستانی مشن جاں بحق افراد میں پاکستانیوں کی شناخت اور واپسی کیلئے مقامی حکام سے رابطے میں ہے اور زندہ بچ جانے والے افراد کو امداد فراہم کی جا رہی ہے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ ہمارا مشن 78 برآمد شدہ لاشوں کی شناخت کے عمل میں یونانی حکام کے ساتھ بھی رابطے میں ہے۔ یہ شناخت کا عمل قریبی خاندان کے افراد (صرف والدین اور بچوں) کے ساتھ ڈی این اے میچنگ کے ذریعے ہوگا۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے حکام کا کہنا ہے کہ یونان کے قریب ڈوبنے والی تارکین وطن کی کشتی میں سوار 500 سے زائد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔خوفناک سانحہ میں لاپتہ ہونے والوں میں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل تھی جس میں 78 پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے یونان کشتی حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کے لواحقین سے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ بحیرہ احمر میں یونان کے ساحل کے قریب کشتی ڈوبنے کے اس سانحے میں جن کے پیارے جاں بحق ہوئے ہیں، میری دعائیں ان خاندانوں کے ساتھ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سفارتخانے نے 12 پاکستانیوں کی شناخت کی ہے. جنہیں یونان کے کوسٹ گارڈز نے بچایا ہے۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ایتھنز میں پاکستانی سفارتخانہ اس حوالے سے یونانی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے۔

دوسری جانبسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے یونان میں مبینہ طورپرکشتی کے حادثہ میں جاں بحق افراد کے واقعہ کواندوہناک قراردیتے ہوئے انسانی سمگلنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی ہے۔

ہفتہ کوقومی اسمبلی میں جماعت اسلامی کے عبدالاکبرچترالی نے نکتہ اعتراض پرکہاکہ یونان میں کشتی کے حادثہ میں مبینہ طورپر سینکڑوں پاکستانی جاں بحق ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انسانی سمگلنگ کے تدارک کیلئے اب تک کیا گیاہے.اس واقعہ کا نوٹس لیا جائے۔

سپیکر نے کہاکہ یہ اندوہناک واقعہ ہے۔ انسانی سمگلنگ بھیانک جرم ہے.میں چاہوں گا کہ حکومت نوٹس لیں اورمکروہ دھندہ میں ملوث عناصر کے خلاف بھرپورکارروائی کرے۔

واضح رہے کہ یونان میں چند روز قبل یونان کے قریب پیپلوپونیز ریجن میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے افسوسناک واقعے میں 79افراد ہلاک ہوئے تھے۔واقعے میں لاپتہ ہونے والے 43افراد کا تعلق آزاد جموں کشمیر کے مختلف علاقوں سے ہے۔ سینکڑوں لوگ تاحال لاپتہ ہیں۔

یونان میں تارکین وطن کی کشتی ڈوبنے کے بعد لاپتہ ہونے والے افراد کے اہلخانہ نے کہا کہ تمام نوجوان روزگار کے سلسلے میں غیر قانونی طور پراٹلی اور یونان جا رہے تھے۔

مقامی حکام کا بتانا تھا کہ 65سے 100فٹ لمبی کشتی میں ممکنہ طور پر 750افراد سوار تھے جبکہ اقوام متحدہ کی ایجنسی نے 400افراد کے کشتی پر سوار ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔یونانی حکام کا کہنا تھا کہ کشتی میں بیشتر تارکین وطن کا تعلق مصر، شام، افغانستان اور پاکستان سے ہے۔

ایتھنز میں سفارت خانے نے تصدیق کی ہے کہ حادثے کے نتیجے میں 78 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 104 افراد زندہ بچ گئے، جن میں 12 پاکستانی بھی شامل ہیں۔سفارتخانے نے کالاماٹا شہر میں بچائے جانے والے 12 پاکستانی باشندوں سے ملاقات بھی کی۔

رپورٹ کے مطابق جن افراد کو بچایا گیا ہے ان میں سے دو کا تعلق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے کوٹلی سے ہے جن میں محمد عدنان بشیر اور حسیب الرحمان شامل ہیں۔

حادثہ میں زندہ بچ جانے والوں کے نام بھی جاری کر دیئے گئے جن میں کوٹلی کے محمد عدنان بشیر ولد محمد بشیر، حسیب الرحمان ولد حبیب الرحمان، گوجرانوالہ کے محمد حمزہ ولد عبدالغفور، ذیشان سرور ولد غلام سرور، گجرات کے عظمت خان ولد محمد صالح، عثمان صدیق ولد محمد صدیق، عرفان احمد ولد شفیع اور عمران آرائیں ولد مقبول شامل ہیں۔

شیخوپورہ کے محمد سنی ولد فاروق احمد، زاہد اکبر ولد اکبر علی، منڈی بہاؤالدین کا مہتاب علی ولد محمد اشرف، سیالکوٹ کا رانا حسنین ولد رانا نصیر احمد بھی بچ جانے والوں میں شامل ہیں جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔