چاغی: ایران میں 45 پاکستانی یونان جانے کی ایک اور کوشش کے دوران گرفتار کر لیے گئے۔
تفصیلات کے مطابق ایران کی حدود میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے 45 پاکستانی گرفتار ہو گئے.ایرانی حکام نے گرفتار پاکستانیوں کو ڈی پورٹ کر کے پاکستانی سرحدی حکام کے حوالے کر دیا۔
سرحدی حکام کا کہنا ہے کہ ڈی پورٹ پاکستانی غیر قانونی طور پر ایران سے یونان اور یورپی ممالک جانا چاہتے تھے. ایران سے ڈی پورٹ کیے گئے افراد کو تفتیش کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کر دیا گیا۔
سرحدی حکام کے مطابق ڈی پورٹ ہونے والے بیش تر افراد کا تعلق صوبہ پنجاب سے ہے۔
واضح رہے کہ یونان کشتی حادثے کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق 14 پاکستانی انسانی سمگلرز کے نام سامنے آئے ہیں جن میں سے پانچ کا تعلق گجرات سے ہے۔ انسانی سمگلرز میں شفقت، فیصل سنیارا، آصف سنیارا، حاجی ذوالفقار، میاں عرفان، جاوید اقبال، ساجد وڑائچ، مدثر، رانا نقاش، عابد، ریاست، ندیم اسلم، طلعت کیانی کے نام شامل ہیں۔
سابق ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے سجاد باجوہ نے انکشاف کیا ہے کہ ایف آئی اے کی کالی بھیڑیں انسانی سمگلرز کی پشت پناہی کرتی ہیں۔ ایجنٹ مافیا کے خلاف صحیح معنوں میں اب تک کارروائی نہیں کی گئی۔ ایجنٹ مافیا کرپشن اور ملی بھگت سے بچ نکلتی ہے۔ دیگر ممالک میں ان کے بڑے پیمانے پر گہرے روابط ہیں۔
14 جون بروز بدھ کو یونان کے ساحلی علاقے میں کشتی ڈوبنے کا حادثہ ہوا تھا۔ کشتی میں پاکستانی، مصری، شامی اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے تقریباً 750 تارکین وطن سوار تھے۔ اس واقعے میں سینکڑوں افراد کی ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
کشتی ڈوبنے سے 78 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 104 کو بچا لیا گیا تھا ۔اس کشتی پر سوار بچائے گئے 104 افراد میں سے 12 پاکستانی شہری بھی ہیں۔
برطانوی میڈیا کا کہنا ہے اندازے کے مطابق کشتی پر 400 پاکستانی تھے جن میں سے صرف 12 زندہ بچے ہیں۔