برطانوی حکومت میں سائنس کے اہم مشیر نے انکشاف کیا ہے کہ تازہ ہوا اور دھوپ کرونا وائرس سے محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
برطانیہ میں طویل لاک ڈاؤن کے بعد لوگوں کو باہر جا کر ورزش، گالف اور مچھلی پکڑنے کی اجازت دینے پر غور ہو رہا ہے لیکن دیگر حلقے اس پر تنقید کررہے ہیں کہ اس سے کرونا وبا کی صورتحال مزید ابتر ہوجائے گی۔
برطانیہ میں سائنٹِفک ایڈوائزری گروپ برائے ایمرجنسی ( ایس اے جی ای) کے اہم ترین مشیر ڈاکٹر ایلن پین نے حکومتی اہلکاروں کو بتایا کہ باہر کی صاف اور تازہ ہوا اور دھوپ سے کرونا وائرس کا پھیلاؤ مؤثر انداز میں روکا جاسکتا ہے۔ اس طرح لوگوں کو باہر جانے کی اجازت دینے سے کوئی نقصان نہیں ہوگا بلکہ دھوپ اور ہوا سے کرونا پھیلنے کی رفتار کو سست کیا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر ایلن نے اس کے بعد بعض سائنسی ثبوت بھی پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس چھینکنے اور کھانسنے کے دوران خارج ہونے والے باریک قطروں سے پھیلتا ہے جو دو میٹر تک کا سفر کرتے ہیں اور کسی سطح پر گرجاتے ہیں یا پھر کسی انسان پر جم جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ باہر کے ماحول میں اگر فاصلہ برقرار رکھا جائے تو بھیڑ جمع نہ کی جائے تو اس طرح وائرس کا پھیلاؤ بہت معمولی ہوتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ باہر کی تیز ہوا اور دھوپ کی وجہ سے وائرس کے پھیلنے کی رفتار سست ہوجاتی ہے جبکہ کمرے یا عمارت کے اندر اس کے پھیلنے کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے جس کے سائنسی ثبوت مل چکے ہیں۔
اسی بنا پر سائنسی کمیٹی نے بھی لوگوں کو باہر رہتے ہوئے مناسب فاصلہ رکھنے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
دوسری جانب خود لندن سکول آف ہائیجن اور ٹراپیکل میڈیسن نے کہا ہے کہ اگر مناسب رفتار سے ہوا چل رہی ہے تو کرونا بھرے مائعاتی قطرے تیزی سے بے اثر ہوجاتے ہیں اور ان کے بیمار کرنے کی تاثیر بھی کم ہوجاتی ہے۔