گذشتہ روز سماء ٹی وی پر چلنے والی ایک خبر کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے تحریکِ انصاف کور کمیٹی کے ایک اجلاس میں بات کرتے ہوئے اس بات پر غصے کا اظہار کیا کہ انہیں ٹیم اچھی نہیں ملی جس کی وجہ سے کارکردگی متاثر ہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کی ٹیم میں لوگوں نے اپنے گروپس بنا رکھے ہیں۔ سماء ٹی وی کے رپورٹر نعیم اشرف بٹ کے مطابق وزیر اعظم نے وزارتِ اطلاعات کی کارکردرگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزارتِ اطلاعات درست طریقے سے کارکردگی کی تشہیر نہیں کرتی۔ ان کے مطابق اس موقع پر شیریں مزاری نے لقمہ دیا کہ ’صرف وزارتِ اطلاعات نہیں، وزیر کا بھی کہیں یعنی فردوس عاشق اعوان پر شیریں مزاری نے واضح انداز میں طنز کیا کہ ان کی پرفارمنس اچھی نہیں‘۔
یہ ٹکر اور ویڈیو سوشل میڈیا پر جابجا موجود تھی۔ اس میں سے ایک ٹکر کا سکرین شاٹ جس میں وزیر اعظم عمران خان سے منسوب یہ الفاظ لکھے گئے تھے کہ ’مجھے ٹیم اچھی نہیں ملی جس کی وجہ سے کارکردگی متاثر ہو رہی ہے‘ نیا دور اردو کے اکاؤنٹ سے ٹوئیٹ کیا گیا اور عوام سے رائے مانگی گئی کہ وہ ’وزیر اعظم کے اس بیان پر کیا کہیں گے؟‘
https://twitter.com/nayadaurpk_urdu/status/1184892311790112768
جہاں لوگوں نے اس ٹوئیٹ پر طنز و مزاح سے بھرپور جوابات دیے، وہیں کچھ لوگوں نے سمجھا کہ ملازمت پکی کرنے کا یہ موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا جانا چاہیے۔ ایسے ہی ایک صاحب اظہر مشوانی ہیں جنہوں نے اپنی ٹوئٹر بائیو میں دعویٰ کر رکھا ہے کہ وہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے سوشل میڈیا کے حوالے سے فوکل پرسن ہیں۔ ان صاحب نے اس ٹوئیٹ کو قوٹ کر کے لکھا کہ رضا رومی کا ’نیا دور‘ جھوٹی خبر پھیلا رہا ہے۔
https://twitter.com/MashwaniAzhar/status/1185277012723884032
افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ نہ صرف عام لوگوں نے اس ٹوئیٹ پر نیا دور کی ٹیم اور اس کے ایڈیٹر کو غلیظ گالیوں سے نوازا، بلکہ ان میں تمیم عباسی نامی ایک صاحب بھی شامل تھے جو ٹوئٹر بائیو میں سابق ’صوبائی امیدوار‘ ہونے کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ یا یوں کہا جائے کہ تبصرے کرنے والوں میں بدترین تہذیب کا مظاہرہ انہی صاحب نے کیا تو بے جا نہ ہوگا۔
حقیقت کیا ہے؟
یہ خبر صحافی نعیم اشرف بٹ کی جانب سے سماء ٹی وی کو دی گئی۔ اس کی ویڈیو موجود ہے۔ صحافی شمع جونیجو نے بھی اس کو ٹوئیٹ کیا۔ اور سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو اور بھی بہت سے لوگ اب تک ٹوئیٹ کر چکے ہیں۔
https://twitter.com/ShamaJunejo/status/1185305418177880065
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ خبر جھوٹی ہے تو جھوٹ کہاں ہے؟ فوکل پرسن ہونے کے دعویدار صاحب کی ٹوئیٹ سے تو ایسا لگتا ہے جیسے یہ خبر کبھی چلی ہی نہیں تھی۔ اور نیا دور نے خود سے ایک فوٹوشاپ شدہ سکرین شاٹ بنا کر عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کی۔ اگر تو ان کی مراد یہی تھی تو ویڈیو اوپر دے دی گئی ہے۔ موصوف کو چاہیے کہ معافی مانگتے ہوئے ٹوئیٹ ڈیلیٹ کر دیں۔
اور اگر ان کی مراد یہ تھی کہ سماء ٹی وی نے ایک جھوٹی خبر چلائی تھی جس پر نیا دور اردو نے بغیر کوئی رائے دیے عوام سے ان کی رائے جاننے کی کوشش کی تو ایک انگریزی محاورے کے مطابق وہ غلط درخت پر بھونک رہے ہیں۔ انہیں چاہیے کہ سماء ٹی وی پر دعویٰ دائر کریں۔ نعیم اشرف بٹ ایک جانے پہچانے صحافی ہیں، ان کو عدالت میں لے جائیں۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ کم از کم اپنے بڑوں کو کہہ کر سماء ٹی وی کے خلاف ایک بیان ہی دلوا دیتے کہ یہ بالکل بے بنیاد خبر ہے اور سیاسی جماعت چینل کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا حق محفوظ رکھتی ہے۔ یہ تک تو ہوا نہیں۔
مگر اس جھنجھٹ میں کون پڑے جب آپ کے پاس سستی شہرت حاصل کرنے کا آسان اور آزمودہ طریقہ موجود ہے کہ اپنے سے زیادہ مشہور لوگوں کو گالیاں دو، خود ہی مشہور ہو جاؤ گے۔
اس سارے قضیے میں اگر کوئی ایک بات درست ثابت ہوئی ہے تو وہ یہ ہے کہ نعیم اشرف بٹ صاحب کی خبر درست ہو یا نہ ہو، وزیر اعظم کے حوالے سے جو بات بیان کی گئی ہے وہ بالکل سچ ہے۔ کیوں کہ اگر یہی ٹیم ہے تو واقعی بہت خراب ہے۔ ایسے نااہل افراد کی موجودگی میں کارکردگی ٹھیک ہو ہی نہیں سکتی۔