وفاقی حکومت نے گندم کی کم سے کم امدادی قیمت ایک ہزار 800 روپے فی 40 کلو مقرر کردی۔ جبکہ اخباری رپورٹس کے مطابق حکومت نے صارفین کو ریلیف کی فراہمی کے لیے گندم کے آٹے کی قیمت میں کوئی تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
گندم کی پیداوار سے متعلق منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تحفظ خوراک اور تحقیق سید فخر امام نے کہا کہ گندم کی کم سے کم امدادی قیمت ایک ہزار 650 روپے سے بڑھا کر ایک ہزار 800 روپے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے آئندہ ایک سال میں 30 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ اجناس کی کوئی قلت نہ ہو۔
فخر امام نے کہا کہ ہم نے درآمد کے تخمینے کو حتمی شکل دے دی ہے اور مربوط طریقے سے صورتحال کو سنبھال رہے ہیں تاکہ صارفین کو کسی بھی وقت گندم کی قلت کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
وزیر فوڈ سیکیورٹی نے کہا کہ رواں برس گندم کی پیداوار 2 کروڑ 62 لاکھ ٹن متوقع ہے جبکہ گزشتہ برس کی پیداوار 2 کروڑ 52 لاکھ ٹن تھی۔
انہوں نے کہا کہ فصلوں کے تخمینے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ پنجاب میں ایک کروڑ 90 لاکھ 80 ہزار ٹن، سندھ میں 40 لاکھ ٹن، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کی مشترکہ پیداوار 92 لاکھ ٹن کا اضافہ ہوگا۔
پریس کانفرنس میں موجود پنجاب کے وزیر خوراک علیم خان نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا کہ وہ صوبے کے کسانوں کے ساتھ کیے گئے اپنے وعدے پورے کرے اور 2 ہزار روپے فی من گندم کی خریداری کرے۔
انہوں نے وفاقی حکومت کے کم سے کم امدادی قیمتوں میں اضافے کے فیصلے کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کے لیے یہ ایک بہت بڑی مراعات ہے جو معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ گندم کی ترسیل عام طور پر ایک ماہ کے لیے معطل کردی جاتی ہے جب خریداری تیز ہوتی ہے اس کے علاوہ فلور ملز کو بھی اس کی فراہمی جاری رہے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس گندم کا ایک دانہ اسمگل نہیں ہوا تھا اور سارا ذخیرہ استعمال کیا گیا۔
وزیر خوراک علیم خان نے کاشتکاروں سے کہا کہ وہ اپنی گندم کی فصل کو نامزد مراکز میں لائیں جہاں سے انہیں نقد رقم ادا کی جائے گی۔