سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ ججز کو آخرت میں جوابدہ ہونا ہوگا۔ آئین میں یہ کہیں نہیں لکھا کہ ججز کی تعیناتی کا چیف جسٹس کو اختیار ہے۔ آئین جوڈیشل کمیشن میں ہرممبر کو برابر ووٹ کا حق دیتا ہے۔
کراچی میں کراچی میں سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے سالانہ عشائیے سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں ممبر کو برابر ووٹ کا حق آئین دیتا ہے، یہ کہیں نہیں لکھا کہ ججز کی تعیناتی کا چیف جسٹس کو اختیار ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ پاکستان بنے 7 سال ہی ہوئے تو اس کے جمہوری نظام پر حملہ کیا گیا۔ اس وقت کی عدالت نے اس غیر جمہوری حملے کو تحفظ دیا۔ اس وقت جو غیر آئینی فیصلوں کی جڑ لگائی گئی اس کا ملک پر منفی اثر پڑا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ جب اصولوں پر سمجھوتہ ہوتا ہے تو فیصلہ طویل ہوتا ہے۔ سچی اور اصولی بات کم لفظوں میں کہی جاتی ہے۔ 950 پیراگراف پر مشتمل ایک فیصلہ تھا جس پر شرمندگی ہوتی ہے۔ اس فیصلے میں وزیر اعظم کو سزائے موت سنائی گئی تھی، ججز کو کسی کے دباؤ میں آکر سزائے موت نہیں دینا چاہیے۔ کہ ججز کو آخرت میں جوابدہ ہونا ہوگا ۔
انہوں نے کہا کہ 2007 میں وکلا نے تحریک ججز کیلئے نہیں شہریوں کیلئے چلائی۔ 2007 میں قربانی کراچی کے شہریوں نے دی۔ مکا لہرانے والے نے کنٹینر کی سیاست شروع کی۔بلوچستان کے وکلا کی بھی عدلیہ کیلئے بڑی قربانی ہے۔ کچھ لوگوں کی اقتدار کی ہوس کے باعث ملک کو نقصان ہوا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں نے سوائے ایک کیس کے توہین عدالت کا کوئی کیس نہیں سنا۔ اداروں پر تنقید نہ کریں بلکہ شخصیات پر تنقید کریں۔ آپ کو حق ہے آپ مجھ سے سوال جواب کرسکتے ہیں۔ میرے کیس کے بعد وومن ایکشن فورم کہا کہ ججز اثاثے ظاہر کریں تو میں نے اور اہلیہ نے اپنے اثاثے ظاہر کردیئے۔
جسٹس عیسیٰ اس وقت کے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتر علی اوصاف کے اپنے سابقہ موقف سے ہٹنے کے طرز عمل پر حیرت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ججز ترقی پرسابق وزیر قانون اور اٹارنی جنرل کا پہلےاور بعد کا موقف مختلف تھا۔ اس کے متعلق دلائل نہیں دیے گئے، شاید کچھ پریشر ہو؟
انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے رکن کا ووٹ ایک امانت ہے جسے بغیر کسی خوف اور حمایت کے استعمال کیا جانا چاہیے۔
جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ آئین کمیشن کے ہر رکن کو ووٹ دینے کے حق کی ضمانت دیتا ہے اور ججز کی تقرری کمیشن کے ارکان کے درمیان دانستہ اور بامقصد مشاورت سے کی جائے۔
سپریم کورٹ کے سینئر جج نے کہا کہ جو لوگ آزادانہ طور پر ووٹ کا حق استعمال نہیں کر سکتے انہیں مستعفی ہو جانا چاہیے، مشہور امریکی سیاستدان کے اس قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہ جو لوگ کچن کی گرمی برداشت نہیں کر سکتے انہیں اس سے دور رہنا چاہیے۔