'مریم نواز کی سزا کو کالعدم قراد دیئے جانے کے امکان زیادہ ہیں'

'مریم نواز کی سزا کو کالعدم قراد دیئے جانے کے امکان زیادہ ہیں'
معروف سیاست دان رضا رحمان کا کہنا ہے کہ مریم نواز شریف کی سزا کو کالعدم قرار دینے کا سب سے زیادہ امکان ہے کیونکہ اگر جرم کا ارتکاب نہیں ہوا ہے تو مدد اور حوصلہ افزائی کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سے نواز شریف کی سزا بھی ختم ہو سکتی ہے۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھ سمیت کافی سارے وکلا کا یہ ماننا ہے کہ قانونی بنیادوں پر یہ فیصلہ غلط تھا۔ انصاف کے عمل میں اپیل کے حق کا بہت بنیادی کردار ہوتا ہے۔ نواز شریف کو پانامہ والے کیس میں یہ حق نہیں دیا گیا تھا، ذوالفقار علی بھٹو کو بھی جس کیس میں سزا ہوئی اس میں انہیں یہ حق نہیں دیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر اب یہ سزا ختم ہوتی ہے تو پھر بہت بڑا لمحہ فکریہ ہے عدلیہ کے لئے۔ یہ بلاشبہ Miscarriage of justice ہے۔ عمران خان کا آج والا ٹویٹ بہت احمقانہ اور غیر ذمہ دارانہ ہے۔ وزیراعظم اگر کسی تقرری سے متعلق اپنی کابینہ کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے تو اس میں کوئی خرابی نہیں ہے۔ یہ ان کا استحقاق ہے۔

پروگرام کے دوسرے میزبان اور معروف کالم نگار مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ ایون فیلڈ ریفرنس کیس آہستہ آہستہ منطقی انجام کو پہنچ رہا ہے۔ جو سوال جج اب اٹھا رہے ہیں وہ ٹرائل کورٹ کو اٹھانے چاہئیں تھے۔ یہ نظام انصاف کی خوبصورتی نہیں ہے بلکہ اس کی بری شکل ہے کہ ٹرائل کورٹ نے اہم نکات کو نظرانداز کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ بعض اوقات دیر سے انصاف دینا بھی ناانصافی ہی ہوتا ہے۔ یہی ججز ہیں جو چار سال سے یہ کیس سن ہی نہیں رہے تھے۔ ججز جو سوال آج کر رہے ہیں وہ چار سال پہلے نہیں کر سکتے تھے۔ میں تو اب سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی اسٹیبلشلمنٹ کی بڑی پلئیر اس ملک کی عدلیہ ہوگئی ہے۔ اس نے کب کس کو انصاف دینا ہے انہیں فوج سے زیادہ پتہ ہے۔

مزمل سہروردی کا کہنا تھا کہ اگر نواز شریف کو سزا نہ ہوتی تو وہ اس وقت جلاوطن نہ ہوتے، ملک میں سیاست کر رہے ہوتے اور ملکی سیاست کا نقشہ آج کچھ اور ہوتا۔ نوازشریف کو جب سزا سنائی گئی تو وہ اور مریم دونوں ملک سے باہر تھے۔ اگر وہ نہ آتے تو ملک کا عدالتی نظام ان کا کچھ نہیں کرسکتا تھا، انہوں نے قانون کے آگے آکر سرنڈر کیا۔

عمران خان کی تقریر اور مریم کا آج کا ردعمل شکوہ جواب شکوہ ہے۔ خان صاحب اپنا رونا رو رہے تھے شکوہ کررہے تھے مریم نے ان کو کہا ہے کہ آپ کے رونے کے سُر ٹھیک نہیں ہیں، آپ پہلے نام لیں لوگوں کے۔ انہوں نے کہا کہ خان صاحب جس پچ پر آنا چاہ رہے ہیں وہ اس پچ کے کھلاڑی نہیں ہیں۔ وہ مزاحمت کے کھلاڑی نہیں ہیں۔ وہ پاکستان میں فکس میچ کے کھلاڑی ہیں۔

عمران خان مان ہی نہیں رہے کہ یہ حکومت اپنے پاؤں پہ کھڑی ہے۔ انہیں یقین ہی نہیں آتا کہ کوئی حکومت اسٹیبلشمنٹ کی حمایت کے بغیر بھی چل سکتی ہے۔

شوکت ترین والے معاملے پر حکومت نے نوٹس لے کر اچھا کیا ہے۔ اگر صوبے وفاق کی بات ماننے سے انکار کر دیں گے تو ملک کیسے چلے گا۔ اگر اس طرح کا انکار سندھ نے کیا ہوتا کہ ہم آئی ایم ایف والا معاہدہ نہیں مانتے تو ملک آگ لگ جاتی۔ بلوچ قوم پرست اگر یہ بیان دیتے تو سوچیں کس قسم کا ردعمل آتا۔ میں تو جھگڑا صاحب والے بیان کو غداری سمجھتا ہوں۔

پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے بینش سلیم نے کہا کہ جونہی عمران خان کے سازش والے بیانیے پہ یقین آنے لگتا ہے اسی وقت وہ پھر کوئی ایسی بات کر دیتے ہیں کہ ہم پہلے والی پوزیشن پر واپس چلے جاتے ہیں۔

پروگرام کے میزبان مرتضیٰ سولنگی تھے۔ پروگرام ہر پیر سے جمعہ کی رات 9 بجے نیا دور ٹی وی سے نشر کیا جاتا ہے۔