پاکستان، بھارت، روس چائنہ اور امریکا کے تعلقات اور فرانس کے سفیر کی ملک بدری پر گفتگو

پاکستان، بھارت، روس چائنہ اور امریکا کے تعلقات اور فرانس کے سفیر کی ملک بدری پر گفتگو

کسی ملک کا سفیر نکالنا حکومت کا اختیار ہے۔ اگر نکالنا تھا تو حکومت کئی ماہ پہلے ہی یہ کر سکتی تھی۔ لیکن معاملہ یہ ہے کہ حکومت اس کی ذمہ داری نہیں لینا چاہتی اس لیئے پارلیمنٹ کو ملوث کر لیا سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کی خبر سے آگے میں گفتگو



 



آج کی حکومت روزانہ کی بنیاد پر ایک شرمندگی کا باعث لطیفہ ہے۔ ہم نے بھی بھارت سے تجارت بحال کی اور ایک مستقل مزاج پالیسی کی بدولت ہر تنقید کے باوجود یہ کیا جس کے فائدے بھی عیاں ہوئے۔ لیکن اس حکومت میں وزیر اعظم بطور وزیر بھارت سے تجارت کی سمری دیتے ہیں اور پھر خود کو سمری بھیج کر بطور وزیر اعظم اسے مسترد کردیا۔ حنا ربانی کھر خبر سے آگے میں



 



افغانستان میں اگر بیس سالوں میں اہداف حاصل نہیں ہوئے تو اگلے کئی سالوں میں بھی نہیں ہوں گے۔ پینٹاگون ابھی افغانستان میں فوجیوں کو رکھنا چاہتا ہے تاہم امریکی صدر جب نائب صدر تھے تب سے ہی ان کے خیالات واضح ہیں کہ وہ اس جنگ سے نکلنا چاہتے ہیں۔ حنا ربانی کھر کی گفتگو



 



مجھے لگتا ہے کہ پاکستان ابھی بھی بین الاقوامی تعلقات کو سمجھنے کے معاملے میں 60 اور 70 کی دہائی میں پھنسے ہوئے ہیں اور اس وقت کے اتحادوں کو سامنے رکھتے ہیں جبکہ اب ایسا نہٰیں ہے دنیا مکمل طور پر نئے اتحاد بنا چکی ہے۔ پہلے جو دوست تھے وہ دشمن اور جو دشمن تھے وہ ہاتھ ملا چکے ہیں۔ سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کی خبر سے آگے میں گفتگو