ریاست ماں جیسی ہوتی ہے۔ یہ محاورہ صرف کتابی ہے ورنہ بلوچستان میں کبھی بھی اس کو سچ ہوتا کسی نے نہیں دیکھا ہے۔ البتہ جو بھی بلوچستان میں اقتدار کی مسند پر بٹھایا جاتا ہے وہ اس دورانیے تک خوش کلامی کے ساتھ ریاست کو ماں، باپ اور سب کچھ بول دیتا ہے مگر صرف اقتدار یا اداروں کی سرپرستی حاصل رہنے تک۔
حات بلوچ کے قتل کی ذمہ دار محض آٹھ گولیاں نہیں ہو سکتیں جنہیں چلنے کے لئے ہی دیا گیا ہے ورنہ پولیس جیسی فورسز کے ہوتے ہوئے سرحدوں کے محافظ شہروں میں گشت نہ کرتے۔