افغانستان کے ٹی وی چینل پر نیوز اینکر کے فرائض انجام دینے والی خاتون صحافی کو طالبان نے کام کرنے سے یہ کہہ کر روک دیا ہے کہ اب نظام بدل گیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کا کنٹرول سنبھالتے ہی طالبان نے خلاف توقع پہلا اعلان خواتین سرکاری ملازمین کو واپس محکمے میں آنے اور اپنی خدمات انجام دینے کی ہدایت کی تھی جب کہ کابل پر قبضے کے بعد طلوع نیوز پر طالبان رہنما مولوی عبدالحق حمد نے خاتون اینکر بہشتا ارغند کو انٹرویو دیکر سب کو حیران میں مبتلا کردیا تھا۔
تاہم ریڈیو ٹیلی وژن افغانستان کی نیوز اینکر شبنم دوران نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ویڈیو پیغام میں کہا گیا ہے کہ حالات معمول پر آنے کے بعد میں اپنے چینل گئی تھی لیکن وہاں موجود طالبان نے میرے مرد کولیگز کو جانے دیا اور مجھے دفتر میں داخل ہونے سے روک دیا۔
https://twitter.com/MiraqaPopal/status/1427991271029751812
شبنم دوران کا مزید کہنا تھا کہ میں نے اپنا آفس کارڈ بھی دکھایا اور میں حجاب میں بھی تھی لیکن اس کے باجود وہاں موجود طالبان نے کہا کہ اب نظام بدل گیا ہے اس لیے اب آپ واپس گھر جائیں۔ خاتون صحافی نے یہ بھی کہا کہ ہمیں دھمکیاں مل رہی ہیں جس پر عالمی طاقتوں کو توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی خواتین کے ایک گروہ نے امور مملکت میں خواتین کو شامل کرنے اور سرکاری و نجی دفاتر میں کام کرنے کی اجازت کے لیے دارالحکومت میں مظاہرہ کیا۔
خواتین کا کہنا تھا کہ گزشتہ 20 برسوں میں خواتین نے اہم شعبوں میں ترقی کی ہے اور ملک کے لیے خدمات انجام دی ہیں۔ اس ساری محنت کو یوں رائیگاں نہیں کیا جا سکتا۔