ہونڈا اٹلس نے اپنا مینوفیکچرنگ پلانٹ ایک بار پھر بند کر دیا



ہونڈا اٹلس نے دسمبر 2019ء کے لیے اپنا مینوفیکچرنگ پلانٹ بند کر دیا ہے۔


پاکستان آٹوموٹِو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (PAMA) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے آٹو سیکٹر کی کارکردگی بہت مایوس کُن رہی ہے اور تینوں بڑے مقامی مینوفیکچررز کی گاڑیوں کی فروخت میں کمی آئی ہے۔ نومبر میں گاڑیوں کی فروخت میں 2018ء کے اسی مہینے کے مقابلے میں 44.4 فیصد کی کمی دیکھی گئی ہے۔ 

یہ پاکستان میں گاڑیوں کی فروخت میں آنے والی بڑی کمی ہے اور ساتھ ہی صنعت کے مستقبل کے لیے خطرے کی گھنٹی بھی۔ گاڑیوں کی طلب اور اُس کے نتیجے میں فروخت میں آنے والی کمی کی وجہ سے مقامی اداروں کو چند دِنوں کے لیے اپنی پیداوار تک روکنا پڑی ہے۔ اِن دنوں کو غیر پیداواری ایّام (NPDs) کہتے ہیں کہ جن میں گاڑیوں کا موجودہ اسٹاک ختم کرنے کے لیے کچھ دِنوں کے لیے پیداوار بند کر دی جاتی ہے۔

مارکیٹ کو تحریک دینے اور گاڑیوں کی طلب پیدا کرنے کے لیے آٹو سیکٹر مختلف رعایتیں بھی دے رہا ہے۔ ٹویوٹا نے دسمبر کے ہی مہینے میں کرولا XLi کے 300 یونٹس فروخت کرنے کے لیے رعایتی قیمت پیش کی۔ لوگ XLi کے مینوئل اور آٹومیٹک ویرینٹس پر 1,25,000 روپے تک بچا سکتے ہیں۔ گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ اب بیشتر گھرانے کار خریدنے کی گنجائش نہیں رکھتے اور اسی لیے گاڑیوں کی طلب میں کمی آئی ہے۔ ملّت ٹریکٹرز نے بھی 2019ء کے باقی ایام کے لیے اپنی پیداوار روکنے کا اعلان کیا ہے اور اب اس کا دوبارہ آغاز جنوری 2020ء میں ہوگا۔ پیداواری پلانٹس کی بندش پاکستان کے آٹو سیکٹر میں روزگار کے مواقع کے لیے بھی نقصان دہ ہے۔

پاکستان کے دوسرے آٹو مینوفیکچررز کی طرح ہونڈا اٹلس کو بھی سال 2019ء میں گاڑیوں کی فروخت میں زبردست کمی کا سامنا ہے۔ اس نے ہونڈا اٹلس کو 2019ء کے دوران متعدد بار اپنی پیداوار بند کرنے پر مجبور کیا۔ اب اس نے فیصلہ کیا ہے کہ 2019ء کے باقی دن غیر پیداواری ایّام (NPDs) ہوں گے اور وہ اپنی پیداوار 2020ء میں شروع کرے گا۔ پلانٹ دسمبر کے مہینے میں اب تک صرف آٹھ دن چلا ہے۔ اس سال ستمبر میں پلانٹ صرف 11 دن تک کھلا رہا تھا اور اکتوبر میں اس کے NPDs کی تعداد 16 تھی۔