سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان نے حکومت کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) میں کی جانے والی ترامیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ زیادہ دیر اقتدار میں رہے تو ملک کی حالت سری لنکا جیسی ہوجائے گی، جن لوگوں نےانہيں ہم پر مسلط کيا تاريخ انہيں معاف نہيں کرےگی، اس سب کے خلاف جدوجہد جہاد ہےاور يہ جہاد ہم پوری طرح لڑيں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی قانون سازی پر انہوں نے اين آر او لينے کی کوشش کی، ہم بليک ميل نہيں ہوئے تو انہوں نے اسمبلی سے بائيکاٹ کيا۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ شہباز شريف اور اس کےبچوں کے خلاف نيب ميں 16 ارب کے کيسز ہيں، ان سب کو ڈر لگا ہوا تھا کہ عمران خان اين آر او نہيں دے رہا، انہوں نے ہر جگہ بليک ميل کيا کہ ہمیں اين آراو دے دو۔
عمران خان نے کہا کہ نیب قانون میں ترمیم سے آصف زرداری، نواز شریف اور مریم نواز بچ جائیں گے، شہباز شريف اور اس کے بچوں کے خلاف نيب ميں 16 ارب کے کيسز ہيں، نئی تراميم سے یہ لوگ 11سو ارب روپے کھا جائيں گے، پرویز مشرف نے انہیں این آر او ون دیا تھا اب انہیں این آر او ٹو ملا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر قانونی طور پر پیسہ بیرون ملک بھیجنا منی لانڈرنگ ہے، نئے قانون سے جو بھی منی لانڈرنگ میں ملوث ہو وہ بچ جائیں گے، منی لانڈرنگ کيسز نيب سے نکل کر ايف آئی اے کے پاس آجائيں گے اور ايف آئی اے رانا ثناءاللہ کے ماتحت ہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب ترمیم سے ملک اور قوم کی توہین ہوئی، نئی تراميم ملک پر بمباری سے بھی بڑا جرم ہے، نیب قوانین میں ہونے والی ترامیم بے شرمی سے کی گئیں، اس پر انہيں جيل ميں ڈالنا چاہيے۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا کہ جس ملک میں کرپشن ہو وہ ترقی نہیں کرسکتا، جہاں ايک طبقہ قانون سے بالاتر ہو وہ ملک تباہ ہوجاتا ہے، قانون اجتماعی ہوتا ہے کوئی اپنی ذاتی فائدہ کے لئے قانون نہیں بنا سکتا۔