گلگت مباہلہ: ’علما‘ کی ڈیل ہوگئی، آگ میں نہیں کودیں گے

گلگت مباہلہ: ’علما‘ کی ڈیل ہوگئی، آگ میں نہیں کودیں گے
گلگت بلتستان میں شیعہ اور سنی علما کی جانب سے آج ( 21 مئی کو) طے کئے گئے مباہلہ کو روک دیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق دونوں علما کے درمیان ڈیل ہوگئی اور فیصلہ ہوا کہ حقانیت ثابت کرنے کے لئے شیعہ اور سنی دونوں مسالک کے علما آگ میں نہیں کودیں گے۔

گلگت بلتستان میں جاری حالیہ مسلکی تنازعات پر چند روز قبل وہاں موجود شیعہ اور سنی علماء نے ایک دوسرے کو مناظرہ اور مباہلہ کرنے کا چیلنج کیا تھا جسے دونوں فریقین کی جانب سے قبول کر کے مباہلہ کے دن 21 مئی تعین کیا گیا تھا۔  مباہلہ کے اصول کے مطابق دونوں علما نے حقانیت ثابت کرنے کے آگ میں کودنا تھا اور فیصلہ کیا گیا تھا کہ شیعہ اور سنی علما آگ میں کودیں گے۔ جو بچ جائے گا وہ حق ہوگا، جو جل جائے گا وہ باطل اور فی النار تصور کیا جائے گا تاہم اب یہ مباہلہ کینسل کر دیا گیا ہے۔

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق گلگت بلتستان کی مرکزی امامیہ کونسل کی جانب سے جاری ایک بیان میں شیعہ رہنما علامہ سید راحت حسین الحسینی نے ایک بیان جاری ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ عید کے خطبے کے دوران ان کی جانب سے دعوت مذہب تشیع کی بنا پر مناظرہ اور مباہلہ کا چیلنج کیا گیا تھا تاہم سنی مسلک کے علما و عمائدین ، پارلیمانی امن کمیٹی اور دوست احباب کی ملاقاتوں اور مشوروں کے بعد میں ان تمام باتوں سے معذرت چاہتا ہوں اور اپنے دونوں اعلانات اور مناظرہ و مباہلہ واپس لیتا ہوں۔ میں ہر حکومتی قوانین اور ہدایات پر تعاون کرنے کے لئے تیار ہوں تاکہ علاقے میں امن برقرار ہو سکے۔

یاد رہے کہ گلگت بلتستان میں 17 مئی کو تنظیم اہل السنت والجماعت گلگت بلتستان کی جانب سے ایک اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ ایک فریق مسلسل امن و امان کو خراب کرنے پر تلا ہے ان پر توہین صحابہ رضی اللہ عنہم کا مقدمہ بھی درج کروایا جائے گا۔ نیز مناظرہ اور مباہلہ کے چیلنج کو بھی قبول کر کے مقام اور وقت کا مطالبہ کیا گیا تھا۔



 

دوسری جانب مرکزی امامیہ کونسل گلگت بلتستان نے اسی روز جوابی اعلامیہ جاری کرتے ہوئے مرکزی خطیب اہل سنت جامع مسجد گلگت کو ایک خط لکھا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ہم آپ کے مناظرے کے چیلنج کو قبول کرتے ہیں۔ چونکہ ماضی میں مناظرے بہت ہوئے جن کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، لہٰذا اس بار مباہلہ ہوگا جس کے تحت 21 مئی بروز جمعہ (آج) سہ پہر 3 بجے  شیعہ مسلک سے آغا راحت حسین الحسینی اور اہل سنت ولجماعت سے مولانا قاضی نثار احمد صاحب اپنی حقانیت ثابت کرنے کے لئے آگ میں کود جائیں گے۔ جو بچ جائے گا وہ حق ہوگا، جو جل جائے گا وہ باطل اور فی النار تصور کیا جائے گا۔



تاہم اب دونوں مسالک کے علما کے درمیان ڈیل ہو گئی ہے اور فیصلہ ہوا ہے کہ دونوں مسالک کے رہنما آگ میں نہیں کودیں گے۔