لاہور کی سیشن کورٹ نے ویڈیو لنک کے ذریعے ہتک عزت کے مقدمے میں جرح مکمل کرنے سے متعلق گلوکارہ میشا شفیع کی درخواست پر اداکار و گلوکار علی ظفر کو نوٹس جاری کردیا۔
گلوکار علی ظفر کی جانب سے میشا شفیع کے خلاف سیشن کورٹ میں 2018 کے وسط میں ایک ارب روپے کے ہتک عزت کا کیس دائر کیا گیا تھا۔ مذکورہ کیس پر گزشتہ تین سال سے سماعتیں جاری ہیں اور اس دوران ایک جج بھی تبدیل ہوچکا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق میشا شفیع نے درخواست میں کہا کہ انہیں اور ان کے شوہر کو ہتک عزت کے مقدمے میں ویڈیو لنک کے ذریعے اپنی جرح مکمل کرنے کی اجازت دی جائے۔ ایڈووکیٹ ثاقب جیلانی کے ذریعے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ میشا شفیع اور ان کے شوہر نے پہلے ہی 2019 کے دوران اپنا بیان ریکارڈ کرادیا تھا اور اب وہ جرح کے لیے پیش ہونا چاہتے ہیں۔
تاہم، وہ کینیڈا کے رہائشی ہیں، اس لیے ان کے لیے پاکستان کا سفر کرنا اور جرح ریکارڈ کرانا بہت مشکل ہے۔ لہذا، وہ استدعا کرتی ہیں کہ ان کی جرح ایک ویڈیو لنک کے ذریعے مکمل کی جائے۔
میشا شفیع کی درخواست میں کہا گیا کہ گلوکارہ نے اپنے خلاف ہتک عزت کے مقدمے کو جھوٹا سمجھا، ہراساں کرنے اور مدعی علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کی شکایت پر عمل کرنے سے روکنے کی کوشش کے طور پر لیا۔
اس میں نشاندہی کی گئی کہ میشا شفیع نے اپنا بیان 9 دسمبر 2019 کو اس وقت ریکارڈ کرایا جب وہ ایک طویل دورے کے دوران پاکستان میں تھیں۔ تاہم دسمبر 2019 میں وکلا کی ہڑتال کی وجہ سے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں پیش آنے والے واقعے کے باعث اس پر جرح نہیں ہوسکی تھی۔
درخواست میں کہا گیا کہ مدعا علیہ اور ان کے شوہر دونوں 2016 سے کینیڈا کے رہائشی تھے۔ اس کے بعد میشا شفیع کو کینیڈا کے لیے روانہ ہونا پڑا اور انہوں نے مارچ/اپریل 2020 میں اس پر جرح مکمل کرنے کا ارادہ کیا جب وہ پاکستان میں کام کے لیے واپس آنے والی تھیں۔
درخواست میں کہا گیا کہ عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں لاک ڈاؤن ہوگیا تھا اور بین الاقوامی فضائی سفر کو روک دیا گیا تھا۔ پاکستان میں عدالتوں، خاص طور پر ملک بھر کی ٹرائل کورٹس نے خود کو صرف فوری نوعیت کے مقدمات کی سماعت تک محدود رکھا۔
درخواست میں کہا گیا کہ مدعا علیہ ایک ورکنگ والدہ ہونے اور غیر ضروری اخراجات کی وجہ سے پاکستان واپس نہیں آپا رہیں اور استدعا کرتی ہیں کہ ان کا اور ان کے شوہر کی جرح ویڈیو لنک کے ذریعے مکمل کرنے کے انتظامات کیے جائیں۔ جس پر عدالت نے علی ظفر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے میشا شفیع کی درخواست پر 25 اکتوبر تک جواب طلب کرلیا۔
یاد رہے کہ لاہور کی مقامی عدالت نے ہتک عزت کے کیس میں گلوکارہ میشا شفیع، ان کے شوہر اور والدہ اداکارہ صبا حمید کو جرح کے لیے 19 اکتوبر تک طلب کیا تھا۔ میشا شفیع، شوہر اور بچوں کے ہمراہ اس وقت کینیڈا میں مقیم ہیں جب کہ ان کی والدہ صبا حمید لاہور میں رہائش پذیر ہیں۔
علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا کیس اس وقت دائر کیا تھا جب کہ اپریل 2018 میں گلوکارہ نے ان پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا، جنہیں انہوں نے مسترد کردیا تھا۔