ملک میں گندم اور چینی کی بے قابو ہوتی قیمتوں کو اعتدالپر لانے کے لئے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان کو 2 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کے لیے تیزی سے اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے اور چینی کی درآمد پر سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی میں کمی کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ لیکن اس سیدھے سادھے مگر مشاورتی فیصلے میں بھی حکومت کو ایسے انتظامی چیلنجز درپیش رہے ہیں کہ وہ اس کے لئے درد سر بن چکے ہیں۔
ڈان اخبار نے اس حوالے سے حکومتی ذرائع کے توسط سے جنہوں نے اس اجلاس میں شرکت کی، بتایا ہے کہ حکومت کو دو ضروری اشیا، چینی اور گندم کی قیمتوں پر قابو پانے میں چیلنجز کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ وزارت صنعت نے بولی لگوانے کے بعد چینی کی درآمدات کی ذمہ داری وزارت قومی فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ (ایم این ایف ایس آر) کو دینے کی کوشش کی جو حوصلہ افزا ثابت نہیں ہوئیں۔
اعلی دفتر کے دباؤ کے تحت ایم این ایف ایس آر کو اپنے وزیر سید فخر امام کی لازمی منظوری کے بغیر چینی درآمد پر سیلز ٹیکس اور ڈیوٹی میں کمی کے لیے سمری منتقل کرنے پر مجبور کیا گیا تاہم آخری لمحے میں انہوں نے وزارت صنعت سے ذمہ داری خود پر لینے سے انکار کردیا تھا۔
تاہم اب ای سی سی میں اس معاملے کو طے کر لیا گیا ہے۔