پورے اسلام آباد شہر کے ماحول کو برباد کیا گیا، 1400 سکوائر میل میں قانون کی حکمرانی نہیں؛ ہائیکورٹ

پورے اسلام آباد شہر کے ماحول کو برباد کیا گیا، 1400 سکوائر میل میں قانون کی حکمرانی نہیں؛ ہائیکورٹ
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس، جسٹس اطہر من اللہ نے وفاقی دارالحکومت میں غیر قانونی تعمیرات اور ماحولیات کی تباہ کے کیس پر وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) اور وفاقی حکومت پر برہم ہوتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد کے 1400 سکوائر میل میں قانون کی حکمرانی نظر نہیں آتی اور پورے شہر کو برباد کیا گیا جبکہ عدالت نے ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ کے قانون پر عمل درآمد کرانے کے احکامات بھی جاری کیے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ماحولیاتی آلودگی کے خاتمے سے متعلق درخواست پر سماعت کی، وزیراعظم کے معاون خصوصی ملک امین اسلم اور چیئرمین سی ڈی اے عامر علی احمد عدالتی حکم پر پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے ملک امین اسلم سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ تعمیرانی منصوبوں کے لیے ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کی منظوری کے قانون پر عمل درآمد یقینی بنانے کا حکم اٹھارہویں آئینی ترمیم کے بعد ریگولیٹر کا دائرہ اختیار صرف 1400 سکوائر میل کے باہر نہیں، عدالت کو آپ سے بہت سے توقعات ہیں، آپ کے اقدامات کو عدالت سپورٹ کرتی ہے۔

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ پورے کا پورا نیشنل پارک تباہ کر دیا گیا، ماحولیات کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا گیا، یہ آپ کا قصور نہیں، ستر سالوں سے یہی ہوتا آیا ہے، عدالت جو کیس اٹھاتی ہے، نظر آتا ہے کہ 1400 سکوائر میل میں قانون کی حکمرانی نہیں، آپ عدالت کو بتائیں کہ ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ کے قانون کو موثر بنانے میں کیا کردار ادا کر سکتے ہیں؟

عبداللہ مومند اسلام آباد میں رہائش پذیر ایک تحقیقاتی صحافی ہیں۔