پنجاب اسمبلی میں 16 اپریل کو ہونے والی ہنگامی آرائی اور تصادم کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما اور وزیراعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی عطا تارڑ سمیت 13 رہنماؤں کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس، جسٹس عامر فاروق نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت کی۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی جانب سے قیصر امام ایڈوکیٹ عدالت میں پیش ہوئے اور دلائل دیے۔
عدالت نے وکلا کے دلائل سننے کے بعد پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی کیس میں عطا تارڑ، رانا مشہود، سیف الملک کھوکھر اور اویس لغاری سمیت 13 لیگی رہنماؤں کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔
حفاظتی ضمانت حاصل کرنے والے دیگر رہنماؤں میں عادل چھٹہ، شعیب برتھ، ملک غلام حبیب، مرزا جاوید، سیف الملوک، پیر خضر حیات، راجا صغیر، عبد الرؤف، بلال فاروق اور رانا منان شامل ہیں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی 14 روزہ حفاظتی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 25، 25 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔
یاد رہے کہ 2 روز قبل، پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اور چوہدری پرویز الہیٰ پر مبینہ تشدد کیس میں مسلم لیگ (ن) کے 13رہنماؤں نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔
خیال رہے کہ قلعہ گجر سنگھ پولیس نے لاہور کی ایک مقامی عدالت سے رجوع کیا تھا اور متعدد سمن جاری کرنے کے باوجود تفتیش میں شامل نہ ہونے پر اراکین اسمبلی کی گرفتاری کی درخواست کی تھی۔
چنانچہ عدالت نے 16 اپریل کو وزیراعلیٰ کے انتخاب کے دوران پنجاب اسمبلی میں ہونے والی کشیدگی کے حوالے سے پولیس کی درخواست پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 12 رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔
وارنٹ جاری کیے جانے کے بعد پنجاب پولیس نے صوبے کے متعدد شہروں میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے کم از کم ایک درجن اراکین صوبائی اسمبلی کی رہائش گاہوں پر چھاپے بھی مارے تھے۔
جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اسلام آبادہائی کورٹ پہنچ کر حفاظتی ضمانت کی درخواستیں دائر کی تھیں، درخواستوں میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ اسلام آبادہائی کورٹ حفاظتی ضمانت منظور کر کے پنجاب پولیس کو گرفتاریوں سے روکے۔
حفاظتی ضمانت منظور ہونے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ کہ پنجاب میں سیلاب سے تباہی مچی ہوئی ہے لیکن وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ کو کوئی پروا نہیں ہے، وہ عمران خان کے چابی والے کھلونے بنے ہوئے ہیں، انہیں صرف ایک ہی فکر ہے کہ مسلم لیگ (ن) سے انتقام کیسے لیا جائے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے ہمارے اوپر پرچے کرنے کا مقصد ہمیں گرفتار کرکے بطور بارگیننگ چپ شہباز گل کو رہا کرانا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت نے ایک مجرم کو عدالتی حکم کے باوجود اسلام آباد پولیس کے حوالے سے کرنے سے انکار کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پرویز الہیٰ چپ بیٹھے ہیں، عمران خان کا ایک اشارہ ہوتا ہے اور پوری پنجاب انتظامیہ حرکت میں آجاتی ہے، عمران خان کہتے ہیں کہ ہم پولیس افسروں کو ہاتھ لگاتے ہیں تو چڑیا گھر سے فون آجاتے ہیں، ہم عمران خان کے اس بیان کی مذمت کرتے ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ عوام نے عمران خان کے فوج مخالف بیانیہ کو مسترد کردیا ہے، اس لیے ان کے جلسے اور ریلیاں ناکام ہو رہی ہیں، عوام فوج مخالف بیانیے پر معافی مانگ رہے ہیں جب کہ عمران نیازی ملک میں انشار پھیلا کر سول وار کرانا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان چاہتے ہیں کہ ملک میں اتنا انتشار پھیلے کہ پورا سسٹم لپیٹ دیا جائے، ستم ظریفی ہے جس طرح سے عمران خان نے خاتون سول جج کا نام لیا، عمران خان کی جانب سے خاتون جج کو اس طرح پکارنا افسوسناک اور قابل مذمت ہے۔