پنجاب کی وزارت اعلیٰ عملی طور پر مسلم لیگ ق نے سنبھال لی، پنجاب حکومت کی وضاحت

پنجاب کی وزارت اعلیٰ عملی طور پر مسلم لیگ ق نے سنبھال لی، پنجاب حکومت کی وضاحت
پنجاب میں مسلم لیگ ق نے عملی طور پر وزارت اعلیٰ سنبھال لی ہے تاہم وزیر اعلیٰ عثمان بزدار اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے۔

جیو نیوز پر شائع ہونے والی خبر کے مطابق مسلم لیگ ق کے رہنما مونس الہیٰ اور چیف سیکریٹری پنجاب اعظم سلیمان کے درمیان ہونے والی انتہائی اہم میٹنگ میں اختیارات اور ترقیاتی فنڈز کی تقسیم کا روڈ میپ تیار کیا گیا جس کا اشارہ مونس الہٰی نے کیپیٹل ٹاک میں حامد میر سے گفتگو کرتے ہوئے بھی دیا۔

نئے پلان کے تحت مسلم لیگ ق کے حلقوں کو 20 ارب روپے کا ترقیاتی فنڈز فوری جاری کیا جائے گا اور پنجاب کی بیوروکریسی کو ق لیگ براہ راست ہدایات دے سکے گی۔

حال ہی میں ہونے والی ایک اہم ترین میٹنگ جس میں مونس الہیٰ کی قیادت میں مسلم لیگ ق نے جہانگیر ترین، پرویز خٹک، عثمان بزدار اور اعظم سلیمان سے ملاقات کی تھی جس میں جہانگیر ترین نے مسلم لیگ ق کی اختیارات کے حصول کے معاملے میں شرائط کو من و عن تسلیم کر لیا اور فوری اقدام کی یقین دہانی کراتے ہوئے چیف سیکریٹری اعظم سلیمان کو ہدایات دیں کہ مونس الہیٰ کے ساتھ مل کر روڈ میپ تیار کر لیں۔

اطلاعات کے مطابق عثمان بزدار ان تبدیلیوں پر پریشان ہیں کیونکہ اس طرح عملی طور پر اُن کا اختیار صفر ہو جاتا ہے۔ چیف سیکریٹری کو ق لیگ براہ راست ہدایات دے سکے گی۔ عثمان نے اپنے سادہ انداز میں جہانگیر ترین کو شکایت کی کہ میں تو پریشانی کی وجہ سے ساری رات سو بھی نہیں سکا۔

دوسری طرف ق لیگ کے حلقوں کا کہنا ہے کہ ابھی تو آغاز ہے دیکھتے ہیں کہ یہ سلسلہ واقعی ایسا چلتا ہے جیسا کہ وعدہ کیا گیا اور معاہدے کی شکل میں تحریر کیا گیا یا پھر کوئی اور پریشانی آئے گی اور کام آگے نہیں بڑھ پائے گا۔ ہم عثمان بزدار کو نہیں ہٹانا چاہتے مگر ایسا بھی نہیں ہوسکتا کہ اس دوستی پر اپنی پوری پارٹی اور ووٹرز قربان کر دیں۔ لہذا ہم آخر تک کوشش کریں گے کہ ایک دوسرے کی عزت اور ساکھ برقرار رہے۔

عمران خان کے قریبی دوست کہتے ہیں کہ گذشتہ دور حکومت میں پرویزخٹک کے اُن کے ساتھ سخت رویے نے وزیراعظم کو مجبور کیا کہ عثمان بزدار اور محمود خان جیسے وزیراعلی لائے جائیں۔

پی ٹی آئی کے ذرائع کہتے ہیں کہ عثمان بزدار کو بدلنے کے لیے عمران خان شاید اس لیے بھی خوفزدہ ہوں کہ چند ووٹوں کا ہی فرق ہے اور اگر کسی نے پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے اگلے وزیر اعلی کے لیے ووٹ نہیں دیا تو یہ وفاقی حکومت کو بھی لے ڈوبے گا اسی لیے فواد چوہدری کو مشیر بنانے کی تیاری ہے۔

دوسری جانب پنجاب حکومت نے جیو نیوز کی اس خبر کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔ سماجی روابط کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے پنجاب حکومت نے کہا کہ پنجاب میں ق لیگ کی عملی طور پر وزارت اعلیٰ سنبھالنے کی خبر حقائق کے منافی ہے۔