راوی اربن ڈیویلپمنٹ پراجیکٹ: ایک سپنا جو لاہور کی بقا ہے

راوی اربن ڈیویلپمنٹ پراجیکٹ: ایک سپنا جو لاہور کی بقا ہے
جب بھگوان رام کے دونوں بیٹے راجہ لو چند اور راجہ کسو چند نے رخت سفر باندھا اور نئی دنیا کی تلاش میں نکل پڑے تو دریائے ایرا وتی کے کنارے چلتے چلتے ایک کنارے راجہ لو چند نے پڑاؤ ڈالا اور ایک نئے شہر کی بنیاد رکھی۔ جسے بعد میں لاھور کے نام سے جانا گیا۔ راجہ لو چند کے نام کا مندر آج بھی شاہی قلعہ میں موجود ہے ،جبکہ راجہ کسو چند نے قصور شہر کی بنیاد رکھی۔ مگر لاھور کو ایک الگ ہی شہرت ملی۔ وقت گزرتا گیا ایراوتی کا نام راوی رکھ دیا گیا آج ہزاروں برس بعد کل کا تنومند ایرا وتی آج ایک کمزور لاغر کی شکل میں شہر لاہور کے کنارے بہہ رہا ہے۔ ہم نے اپنا دریا برباد کر دیا۔ یاد رکھیں جب دریا تباہ ہوتا ہے تو صرف پانی کا بہاؤ ختم نہیں ہوتا بلکہ ایک تہذیب ختم ہو جاتی ہے۔ ثفاقت پامال ہو جاتی ہے۔کیونکہ دریاؤں کے کنارے آباد ہونے والے ایک تہذیب و تمدن کو پروان چڑھاتے ہیں،73 سال ہو گئے ہیں وطن عزیز کو آزاد ہوئے، ہم نے اپنے دریاؤں اور قومی اداروں کے ساتھ وہ کچھ کیا ہے جو شاید منگولوں اور تاریوں نے اپنے فتح کہے ہوئے علاقوں کے ساتھ نہیں کیا ۔ہم نے اربوں روپے اورنج لائن ٹرین اور میٹرو بس سروس پر لگا دیے۔ مگر اپنے دریاؤں کو آباد نہیں کیا۔ لندن شہر کے رہنے والے ہر جدید ٹیکنالوجی اپناتے ہیں۔ مگر ان کا دریائے ٹیمز آج بھی اپنی پوری روانی سے بہہ رہا ہے۔ مگر ہم نے اپنے اس تاریخی دریائے راوی کے ساتھ کیا کیا؟ آج یہ عظیم الشان دریا ایک گندے نالے کی صورت اختیار کر چکا ہے۔عمران امین، سربراہ راوی اربن ڈیوپلمنٹ نے میٹ دی پریس میں ہمیں راوی کنارے ایک نیا شہر اور سپنے دکھائے ہیں اور دریائے روای کی بحالی کا خواب بھی دکھایا ہے وہ کہتے ہیں روای کنارے بننے والا یہ شہر بناوٹ کے لحاظ سے تعمیرات کا ایک عالمی شاہکار ثابت ہو گا۔ وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق 45 کلومیٹر کے اس شہر کی تعمیرات کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ہر حصے میں بیراج اور جھیل بنائی جائے گی اور ان بیراجوں اور جھیلوں کا پانی راوی دریا میں ڈال کر اس عظیم الشان دریا کو بحال کیا جائے گا۔ وہاں کسی کو بے گھر نہیں کیا جائے گا نہ ہی کسی صنعتی یونٹ کو ہٹایا جائے گا۔ اس پروجیکٹ سے ایک لاکھ افراد کو ملازمتیں دی جائیں گی۔ وہاں سپورٹس سٹی ہیلتھ سٹی ایجوکیشن سٹی بنایا جائے گا۔ پچھلے دو سالوں میں پنجاب حکومت کی کاوشوں سے پرانے لاہور کا واٹر لیول اونچا ہو رہا ہے۔ اب مزید بیراجوں کی تعمیر سے مزید اونچا ہو گا۔ اس شہر میں تین واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ بھی واسا لگائے گا اور ہالینڈ کی مدد سے لاہور کے کوڑا کرکٹ سے بجلی پیدا کرنے کے لیے پاور پلانٹ بھی لگایا جائے گا۔ اس نیے شہر کو بسانے میں 30 سال اور 10 ارب ڈالر لگیں گے۔ تاہم اگر کام مقررہ وقت اور رفتار سے چلتا رہا تو 15 سالوں میں یہ شہر بس جائے۔ یہ وہ سہانا خواب ہے جو عمران امین سربراہ راوی اربن ڈپوپلمنیٹ نے اس شہر کے حوالے سے دکھایا ہے۔ یاد رکھیں خواب دیکھنا بہت ضروری ہوتا ہے اگر آپ کے خواب نہیں تو آپ کا کوئی مستقبل نہیں

حسنین جمیل 17 سال سے صحافت سے وابستہ ہیں۔ وہ افسانوں کی تین کتابوں؛ 'کون لوگ'، 'امرتسر 30 کلومیٹر' اور 'ہجرت' کے مصنف ہیں۔