ہندوستانی سنیما میں قادر خان کو ایک ایسے کثیر جہتی آرٹسٹ کے طور پر جانا جاتا ہے جنہوں نے مکالمہ نگار، رائٹر، ویلن، کامیڈین کے طور پر ناظرین کے درمیان اپنی ایک انوکھی شناخت بنائی۔
قادر خان 22 اکتوبر 1937ء کو افغانستان میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے عثمانیہ یونیورسٹی سے اپنی پوسٹ گریجویٹ تعلیم مکمل کی۔ اس کے بعد انہوں نے عربی زبان کی تربیت کیلئے ایک ادارہ قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔
قادر خان نے بطور استاد اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ اس دوران کالج میں منعقد ہونے والے ڈراموں میں حصہ لیا۔ ایک دفعہ کالج کی سالانہ تقریب میں انھیں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس تقریب میں اداکار دلیپ کمار بھی موجود تھے جو قادر خان کی اداکاری سے کافی متاثر ہوئے اور انہیں اپنی فلم ’سگينہ‘ میں کام کرنے کی تجویز پیش کی۔
قادر خان کی اداکاری کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ وہ کسی بھی طرح کے کردار کے لئے موزوں تھے۔ فلم ''قلی'' اور ''وردی'' میں ایک سفاکانہ ویلن کا کردار ہو یا پھر ''قرض'' چکانا ہے، ''جیسی کرنی ویسی بھرنی'' فلموں میں بہترین اداکاری یا پھر ''باپ نمبری بیٹا دس نمبری'' اور ''پیار کا دیوتا'' جیسی فلموں میں مزاحیہ اداکاری، ان تمام کرداروں میں ان کا کوئی ثانی نہیں ہے۔
فلم ’سگینہ‘ کے بعد قادر خان فلم انڈسڑی میں شناخت بنانے کیلئے مسلسل جدوجہد کرتے رہے۔ اس وقت کے دوران دل دیوانہ، گمنام، عمر قید، اناڑی اور بیراگ جیسی فلمیں منظر عام پر آئیں لیکن ان فلموں سے انہیں کوئی خاص فائدہ نہیں ملا۔
بعد ازاں قادر خان کی خون پسینہ اور پرورش جیسی فلمیں ریلیز ہوئیں۔ ان فلموں کے ذریعے وہ اپنی شناخت کچھ حد تک بہتر بنانے میں کامیاب رہے۔ ان فلموں کی کامیابی کے بعد قادر خان کو اچھی فلمیں ملنے لگیں۔
ان فلموں میں مقدر کا سکندر، مسٹر نٹور لال، سہاگ، عبداللہ، دو اور دو پانچ، لوٹ مار، قربانی، یارانہ، بلندی اور نصیب شامل تھیں۔ ان فلموں کی کامیابی کے بعد قادر خان نے کامیابی کی نئی بلندیوں کو چھوا اور بطور ویلن فلم انڈسٹری میں اپنی نئی پہچان بنا لی۔
فلم قلی قادر خان کے کیریئر کی سپرہٹ فلموں میں سے ایک ہے۔ امیتابھ بچن نے منموہن دیسائی کے بینر تلے فلم میں اہم کردار ادا کیا۔ فلم باکس آفس پر ہٹ رہی۔ اس کے ساتھ ہی قادر خان فلم انڈسٹری کے بہترین ویلن کی فہرست میں شامل ہو گئے۔
قادر خان 80ء کی دہائی سے لے کر 1999ء تک بالی ووڈ کے سب سے تیز مکالمہ نویس تھے۔ اس دوران میں انھوں نے200 فلموں کے مکالمے لکھے۔ فلم باپ نمبری بیٹا دس نمبری قادر خان کے کریئر کی اہم فلموں میں سے ایک ہے۔
اس فلم میں قادر خان اور شکتی کپور نے باپ اور بیٹے کا کردار ادا کیا جو دوسروں کو دھوکے سے ٹھگتے رہتے ہیں۔ فلم میں قادر خان اور شکتی کپور نے اپنی مزاحیہ اداکاری سے ناظرین لوٹ پوٹ کر دیا تھا۔ فلم میں ان کی مضبوط اداکاری کے لئے قادر خان کو فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
2000ء کے عشرے میں انھوں نے متعدد رول نبھانے کی کوشش کی جن میں انکھیوں سے گولی مارے، چلو عشق لڑائیں، سنو سسر جی، یہ ہے جلوہ اور مجھ سے شادی کرو گی شامل ہیں۔
2001ء میں انھوں نے اپنا خود کا ایک مزاحیہ ٹی وی سلسلہ شروع کیا جس نام ’ہنسنا مت‘ تھا۔ انھوں نے ایک دوسرے مزاحیہ سلسلہ ’ہائے پڑوسی کون ہے دوشی ؟ سے ٹی وی پر واپسی کی۔
بعد میں انھوں نے 2005ء میں تیور،2006 ء میں لکی: نو ٹائم فار لو اور فیملی: ٹائز آف بلڈ میں واپسی کی۔ 2013ء میں انہیں ساہتیہ شیرومنی اعزاز سے نوازا گیا۔ قادر خان نے اپنے فلمی کریئر میں تقریباً300 فلموں میں کام کیا۔ 31 دسمبر 2018ء کو یہ ستارہ اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔