مریم نواز کی Exit Control List سے ہٹائے جانے کے حوالے سے دوسری درخواست بھی مسترد کر دی گئی ہے۔ پیر کی صبح لاہور ہائی کورٹ نے سابق وزیر اعظم کی صاحبزادی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں حکم دیا کہ وہ فی الحال وفاقی حکومت کے ان کا نام ECL سے نکالے جانے کی درخواست پر فیصلے کا انتظار کریں۔
مریم نواز کے قانونی مسائل میں اس وقت سب سے بڑا چودھری شوگر ملز کیس ہے۔ ایون فیلڈ کیس میں بھی ان پر الزام ہے کہ انہوں نے جھوٹی Trust Deed عدالت میں پیش کی۔
ایون فیلڈ کیس میں مریم نواز کو ’’اپنے والد کی جائیداد چھپانے میں مدد کرنے پر‘‘ سات سال سزا سنائی گئی تھی اور ایک سال کی سزا قومی احتساب بیورو کے ساتھ تعاون نہ کرنے کی پاداش میں بھی سنائی گئی تھی۔ والد کے ساتھ ’سازش میں ملوث‘ ہونے کے علاوہ عدالتی فیصلے میں یہ بھی لکھا گیا تھا کہ ’’مریم نواز کی جانب سے پیش کی جانے والی Trust Deeds جعلی تھیں‘‘۔
ستمبر 2018 میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایون فیلڈ فیصلے کے خلاف اپیل منظور کرتے ہوئے تینوں مجرموں یعنی نواز شریف، مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن صفدر کی سزائیں معطل کر دی تھیں۔
چودھری شوگر ملز کیس میں بھی مریم نواز ایک ملزم ہیں اور فی الحال وہ ضمانت پر ہیں۔ تاہم، ان کا نام ابھی بھی ECL پر موجود ہے۔ عدالت کے سامنے ان کا استدلال ہے کہ ان کے خلاف مقدمات سیاسی انتقام کی خواہش پر مبنی ہیں۔ اس سے پہلے ان کا دعویٰ تھا کہ ECL پر ان کا نام بغیر نوٹس کے ڈالا گیا اور ان کا نام لسٹ میں شامل کرنے سے پہلے ان کا مؤقف جاننے کی کوشش نہیں کی گئی۔
قومی احتساب بیورو کو مریم نواز شریف پر رقم کو غیر قانونی ذرائع سے بیرونِ ملک منتقل کرنے کا شبہ ہے کیونکہ وہ چودھری شوگر ملز میں ایک بڑی شیئر ہولڈر ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ 1992-93 میں وہ غیر ملکیوں کی مدد سے رقوم غیر قانونی طریقوں سے پاکستان سے باہر منتقل کرتی رہی ہیں، جب ان کے والد وزیر اعظم پاکستان تھے۔
فی الوقت ایون فیلڈ فیصلہ معطل ہے، لہٰذا چودھری شوگر ملز ہی وہ مقدمہ ہے جس کی وجہ سے وہ بیرونِ ملک سفر کرنے سے قاصر ہیں۔