Get Alerts

شہری کو کچلنے والی 'کرنل کی بیٹی' کو 69 لاکھ دیت کی ادائیگی کے بعد ضمانت مل گئی

شہری کو کچلنے والی 'کرنل کی بیٹی' کو 69 لاکھ دیت کی ادائیگی کے بعد ضمانت مل گئی
اسلام آباد میں 40 سالہ شخص کو تیز رفتار گاڑی سے کچلنے والی کم عمر لڑکی کو ضمانت مل گئی جو ایک حاضر سروس کرنل کی بیٹی بتائی جارہی ہے۔ فریقین کے مابین راضی نامہ ہونے اور 69 لاکھ دیت کی ادائیگی کے بعد ضمانت منظور کی گئی۔

اسلام آباد کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا کی عدالت نے کیس کی سماعت کی جس میں ملزمہ اور مدعی مقدمہ عدالت میں پیش ہوئے اور عدالت کو بتایا گیا کہ ملزمہ اور لواحقین کے درمیان راضی نامہ ہو گیا جس کے عوض لڑکی کے گھر والوں نے لواحقین کو 69 لاکھ روپے بطور دیت ادا کر دیے ہیں۔

عدالت میں پیش کیے گئے دستاویزات کے مطابق دیت کی رقم میں سے 9 لاکھ کیش اور 60 لاکھ ڈرافٹ کے ذریعے ادا کیے جس کے بعد مرحوم کی بیوہ نے عدالت کے سامنے کیس واپس لینے کا بیان دیا۔

بعد ازاں عدالت نے فریقین کے مابین راضی نامہ ہو جانے کے بعد ملزمہ کی ضمانت منظور کر لی ۔

12 دسمبر کو وفاقی دارالحکومت میں کم عمر  لڑکی لائسنس کے بغیر ایک ممنوعہ جگہ پر ڈرائیونگ سیکھ رہی تھی  جس دوران تیزرفتار گاڑی بے قابو ہو گئی اور  40 سالہ شخص  تیز رفتارگاڑی کی ٹکر لگنے سے ہلاک ہو گیا تھا۔

اس واقعے کی ایف آئی آر  تھانہ گولڑہ کی حدود میں درج کی گئی جس کے مطابق درخواست گزار نے پولیس کو بتایا کہ وہ اپنے 40 سالہ ملازم سلطان سکندر کے ہمراہ اسلام آباد کے سیکٹر ڈی 12 میں زیر تعمیر مکان کی نگرانی کر رہی تھیں کہ اچانک خطرناک انداز میں چلائی جانے والی ایک گاڑی نے ان کے ملازم کو کچل دیا۔

خاتون کا کہنا تھا زخمی ملازم اسپتال لے جاتے ہوئے راستے میں چل بسا جبکہ حادثے کی ذمہ دار لڑکی اپنے ملازم سمیت موقع سے فرارہوگئی۔

خاتون کی مدعیت میں گاڑی چلانے والی لڑکی عدن تیمور اور اس کے ملازم کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا  جبکہ ایف آئی آر میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 322 یعنی قتل بس سبب اور دفعہ 279 یعنی غیر ذمہ دارانہ ڈرائیونگ شامل تھیں۔

تفتیشی پولیس افسر سب انسپکٹر جاوید سلطان کے مطابق اہل محلہ اور عینی شاہدین کے مطابق ڈرائیونگ سیکھنے والی لڑکی کی عمر 14-15 سال کے درمیان ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس حوالے سے پولیس کے پاس لڑکی کی عمر سے متعلق کوئی دستاویزی ثبوت سامنے نہیں آئے۔

تفتیشی افسر کے مطابق ملزمہ کے والد فوج میں کرنل کے رینک پر ہیں اور وہ کوئٹہ میں اپنی ذمہ داریاں ادا کر رہے ہیں۔

تفتیشی افسر کا کہنا ہے کہ واقعے کہ ملزمہ کی گرفتاری کے لیے ان کے گھر پر چھاپے مارے جا رہے ہیں لیکن اس واقعہ کے بعد ان کے گھر پر کوئی نہیں ہے۔

انھوں نے بتایا کہ جس روز یہ وقوعہ رونما ہوا، اس دن ملزمہ کے گھر سے کچھ افراد ہسپتال آئے لیکن اس کے بعد سے گھر پر تالا لگا ہوا ہے۔