وزارت مذہبی امور نے رواں سال حج پیکج میں ایک لاکھ 15 ہزار اضافے کی تجویز دے دی جس کے بعد حج کا خرچ ساڑھے 5 لاکھ تک پہنچ جائے گا۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس ہوا، جس میں سیکریٹری وزارت مذہبی امور مشتاق احمد بھورانہ نے بریفنگ دی۔
اجلاس کے آغاز میں قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے وزیر کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا اور چیئرمین نے کہا کہ تاخیر سے اجلاس ہو رہا ہے لیکن آج بھی وزیر مذہبی امور تشریف نہیں لائے، جس پر سیکریٹری مذہبی امور نے بتایا کہ وزیر کراچی کے دورے پر ہیں۔ اس پر چیئرمین کمیٹی عبدالغفور حیدری نے کہا کہ وزیر آتے نہیں جبکہ سیکریٹری خاص توجہ نہیں دیتے، ذمہ داری نبھانے کی بات ہوتی ہے، کسی کو خوامخواہ تنگ نہیں کرتے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے ذیلی کمیٹی بنائی تھی تاکہ حج آپریشن پر صحیح تجاویز آسکیں کیونکہ گذشتہ سال بھی حج کرایوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا۔
اجلاس کے دوران رکن کمیٹی حافظ عبدالکریم کا کہنا تھا کہ کراچی کا پروگرام زیادہ اہم ہے لیکن یہ کمیٹی نہیں، 'کرتارپور کا کوئی ایونٹ ہوتا تو بھی وہ وہاں ہوتے'۔ حج کرایوں میں اضافہ ہو رہا ہے، لوگ چیخ رہے ہیں لیکن انہیں کیا فرق پڑتا ہے، وزارت، حج کرایوں پر عوام کو سنجیدہ نہیں لینا چاہتی۔
اس موقع پر چیئرمین کمیٹی نے سیکریٹری مذہبی امور سے پوچھا کہ وزارت بتائے اس کمیٹی کی کیا افادیت ہے؟ ساتھ ہی سینیٹر کیسوبائی نے کہا کہ جب تک وزیر نہیں آتے ایجنڈے پر بات نہیں ہونا چاہیے، لہٰذا وزیر مذہبی امور کو نوٹس دیا جائے۔ دوران اجلاس سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ فیصلے کا اختیار وزیر کے پاس ہوتا ہے، کمیٹی کا اجلاس وزیر مذہبی امور کی آمد تک موخر کر دیا جائے، سینیٹ اجلاس چل رہا ہے کسی اور روز اس کا اجلاس بلا لیا جائے۔
اجلاس کے دوران سیکریٹری مذہبی امور نے بتایا کہ اس سال ایک لاکھ 79 ہزار عازمین حج جا رہے ہیں اور رواں سال حج پیکج میں ایک لاکھ 15 ہزار اضافہ کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اس سال شمالی ریجن کا حج پیکج 5 لاکھ 50 ہزار روپے تک ہوگا جبکہ جنوبی ریجن کے لیے اخراجات 5 لاکھ 45 ہزار روپے ہوں گے۔
اس پر چیئرمین کمیٹی عبدالغفور حیدری نے کہا کہ آپ کہتے ہیں کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے، اس لیے پیکج بڑھا ہے، جس پر سیکریٹری وزارت مذہبی امور نے کہا کہ گزشتہ برس حج پیکج پر 4 لاکھ 33 ہزار روپے تک لیے، جس میں جو رقم بچی وہ ہر حاجی کو واپس کی۔
سیکریٹری کے مطابق اوسطاً 37 ہزار روپے فی حاجی واپس کیے گئے جبکہ کچھ حاجیوں کو 60 ہزار روپے تک رقم واپس کی گئی۔ بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ تقریباً 5 ارب روپے ہم نے حجاج کو واپس کیے ہیں، تاہم اس سال روپے کی قدر میں کمی اور ایئرلائنز کے کرایوں میں اضافہ، اخراجات بڑھنے کی وجہ بنا ہے۔
اجلاس کو دی گئی بریفنگ پر حافظ عبدالکریم نے کہا کہ حج پیکج میں اضافہ نہ کریں، ہم اس کا حل دے سکتے ہیں، وزارت معلومات دے تو ہم معاونت کرسکتے ہیں۔ بعد ازاں قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور نے اجلاس وفاقی وزیر کی عدم حاضری پر ملتوی کردیا۔