کراچی کمیٹی کے اجلاس میں شدید تکرار کے بعد وفاقی وزیر علی حیدر زیدی اور وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ آمنے سامنے آگئے ہیں اور دونوں اعلیٰ شخصیات نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
کراچی میں ترقیاتی کاموں کے لیے قائم کمیٹی کے 16 جنوری کو ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزیر علی حیدر زیدی اور وزیر اعلیٰ کے درمیان تلخ کلامی کی رپورٹس سامنے آئی تھیں۔
جس پر پردہ ہٹاتے ہوئے علی حیدر زیدی نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنی ٹوئٹس کے سلسلے میں اس بات کی تصدیق کرنے کے ساتھ ساتھ مراد علی شاہ اور ان کی جانب سے وزیر اعظم کو لکھے گئے خطوط اور اس حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔
وفاقی وزیر علی زیدی نے کہا کہ کراچی ٹرانسفارمیشن کمیٹی کے 16 جنوری کو ہونے والے اجلاس کے حوالے سے کئی افواہیں/ کہانیاں زیر گردش ہیں اور اصل سچ یہ ہے کہ میں نے وزیر اعلیٰ سے درخواست کی کہ سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی جیسے اداروں کو ڈویژنل/ضلعی سطح پر تحلیل کریں جس کا انہوں نے چند ماہ قبل وعدہ کیا تھا۔
انہوں نے مزید لکھا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے مجھے جواب دیا کہ میں آپ کو جوابدہ نہیں ہوں تو اگر وہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ اپنے صوبے سے منتخب قومی اسمبلی کے رکن تک کو جوابدہ نہیں ہیں تو مجھے اس اجلاس میں بیٹھ کر مزید وقت ضائع کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور میں اجلاس سے باہر گیا۔
اس موقع پر انہوں نے وزیر اعلیٰ اور اپنی جانب سے وزیر اعظم کو لکھے گئے خطوط کی تصاویر بھی شیئر کیں اور مراد علی شاہ کی جانب سے لکھے گئے خط کے متن پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے آداب کے منافی قرار دیا۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے 17 جنوری کو وزیراعظم کو لکھے گئے خط میں موقف اختیار کیا ہے کہ ستمبر 2020 میں ہمارے اجلاس کے نتیجے میں کراچی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں کے تین، تین اراکین شامل کیے گئے تھے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے خط کے متن میں کہا کہ 16جنوری 2021 کو وزیر اعلیٰ ہاؤس میں کمیٹی کا دوبارہ اجلاس منعقد ہوا جس کے اختتام پر علی زیدی نے میرے خلاف کمیٹی کے تمام اراکین کے سامنے انتہائی معاندانہ اور جھگڑالو رویہ اپنایا جس کی وفاقی وزیر سے ہرگز توقع نہیں تھی اور اس پر فوری کارروائی ہونی چاہیے تھی لیکن کمیٹی کے اغراض و مقاصد کو مدنطر رکھتے ہوئے ان کے رویے کو نظر انداز کردیا گیا۔
مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ یہ پہلا موقع نہیں کہ علی زیدی نے اس طرح کا رویہ اپنایا ہو اور اس خط کے ذریعے میں علی زیدی کے رویے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے توقع کرتا ہوں کہ آپ ان کے خلاف کارروائی کریں گے۔
وزیر اعلیٰ سندھ نے خط کے اختتام میں کہا کہ میں توقع کرتا ہوں کہ مستقبل میں اتنی اہم عہدے پر تقرری کرتے ہوئے کسی حد تک سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے گا۔
وزیر اعلیٰ سندھ کے خط کے جواب میں علی حیدر زیدی نے وزیر اعظم کو لکھے گئے خط میں موقف اپنایا کہ کراچی ترقیاتی منصوبے کے حوالے سے کمیٹی کے اجلاس میں میرے خراب رویے کے حوالے سے لگائے گئے الزامات مافیا کے عزائم کی عکاسی کرتے ہیں۔