ملک کے بیشتر شہروں میں 11گھنٹوں سے زائد گزر جانے کے بعد بھی بجلی فراہمی ممکن نہیں ہوسکی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران خرم دستگیر نے کہا ہے کہ آج صبح ملک میں وولٹیج کاغیرمعمولی اتارچڑھاؤ آیا، جس کےباعث ملک بھرمیں بریک ڈاؤن ہوا۔
وزیر توانائی نے کہا کہ ملک کاترسیلی نظام محفوظ ہے۔بجلی کی فراہمی کو بحال کرنے کے لئے اقدمات شروع کررہے ہیں۔
وزیر توانائی خرم دستگیرکا کہنا تھا کہ بجلی کے ترسیلی نظام میں کوئی خرابی یا حادثہ نہیں ہوا۔ ایک ایک کرکے ملک کے تمام پاور پلانٹس چلانا شروع کر رہے ہیں۔ بجلی کا نظام معطل ہونےکی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی بنادی ہے۔
خرم دستگیر کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے بھی جزوی طور پر سسٹم بحال کردیا ہے۔ ہائیڈل سسٹم کو دوبارہ چلانے میں کچھ مشکلات آئی ہیں۔ پورے ملک میں ٹیمیں کام کررہی ہیں۔ بجلی بنانے کے کارخانے چلانے کے لیے بھی بجلی درکار ہوتی ہے۔
خرم دستگیر نے کہا کہ کے الیکٹرک نے بجلی کی بحالی کا عمل شروع کردیا ہے۔رات 10 بجے تک ملک بھر میں بجلی کی فراہمی بحال کردی جائے گی۔
دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے ملک میں بجلی کے بڑے بریک ڈاؤن کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ عوام کی مشکلات برداشت نہیں.
واضح رہے کہ پیر کی صبح اسلام آ باد، کراچی ،لاہور، کوئٹہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں بجلی معطل ہو گئی جسے 11 گھنٹے گزرنے کے بعد بھی بحال نہیں کیا جاسکا۔ بجلی کا ترسیلی نظام بیٹھ گیا ہے جس کی وجہ سے ملک بھر میں بجلی کی فراہمی بند ہوگئی۔
کوئٹہ سمیت بلوچستان کے 22 اضلاع میں بھی بجلی بند ہے۔ صبح 7 بج کر 32 منٹ پر بجلی اچانک بند ہوگئی۔ بریک ڈاؤن سے آئیسکو، لیسکو، میپکو، سیپکو، کے الیکٹرک متاثر ہوئے۔ آئیسکو کے 117 گرڈ اسٹیشنز کو بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔