وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں پھیلتے ہوئے سیاسی انتشار کو معاشی عدم استحکام کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ سیاسی افراتفری کا ماحول بتاتا ہے کہ ہم اپنی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر ترقی دینے میں کیوں ناکام رہے ہیں۔
83ویں یوم پاکستان کے موقع پر اپنے پیغام میں وزیراعظم شہباز شریف نے عوام پر زور دیا کہ پاکستان نے انسانیت کو درپیش مسائل کے حل اور عالمی امن کے لیے ذمہ دار قوم کا کردار ادا کیا۔ یوم پاکستان پر اپنے بانیوں کی سیاسی دانشمندی اور علیحدہ وطن کے لیے انتھک جدوجہد کرنے کے عزم پر خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ ہمیں ان در پیش مسائل کو نظرانداز نہیں کرنا چاہیے جو ہمارے سامنے ہیں۔ آج ہمیں سیاسی و معاشی عدم استحکام کا سامنا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ یہ دن اس بات کی یاد دہانی ہے کہ چاہے جتنے بھی چیلنجز ہوں۔ انسانی ارادہ ناممکن کو حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ زندہ قومیں اپنی کارکردگی کا آئیڈیل سے موازنہ کرکے خود کو آزماتی ہیں۔ یہ ان کا خود شناسی اور احتساب کا طریقہ ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ مشکلات کو شکست دینے کے لیے پاکستان کے تصور پر میرا پختہ یقین ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 23 مارچ ہماری قومی تاریخ کا عہد ساز دن ہے جو ہمیں ماضی کی یاد دلاتا ہے۔ آج کا دن موجودہ حالات پر غوروفکر کی دعوت اور خوشحال مستقبل کی تعمیرکی تحریک دیتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سیاسی و آئینی جدوجہد کے نتیجے میں معرض وجود میں آیا تھا۔ پاکستان کامستقبل آئین پر اس کی روح کےمطابق عمل کرنے میں مضمرہے۔ پاکستان کا مقدر عظیم کامیابیاں اور بلندیاں حاصل کرنا ہے۔ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد اور اپنےآپ کوقومی مقصد سےآراستہ کرناہوگا۔
دوسری جانب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے یوم پاکستان کے موقع پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1940 میں آج کے دن برصغیر کے مسلمانوں نے قرارداد پاکستان منظور کی اور ایک علیحدہ وطن کا مطالبہ کیا کہ جہاں وہ اسلامی نظریات کے مطابق آزادی سے اپنی زندگی بسر کرسکیں۔ آج ہم بانیانِ پاکستان جن کی جدوجہد اور قربانیوں کی بدولت پاکستان معرضِ وجود میں آیا ، کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔
صدر مملکت نے اپنے پیغام میں کہا کہ بھارت میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ظلم و ستم، ہندوتوا کی بڑھتی ہوئی لہر اور مسلمانوں کے خلاف تشدد،انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، اور غیر قانونی طور پر بھارت کے زیرتسلط جموں و کشمیر میں بھارتی سیکورٹی فورسز کی طرف سے جاری مظالم اس بات کا ثبوت ہیں کہ اس وقت کی مسلم قیادت نے ایک دانشمندانہ فیصلہ کیا تھا۔
ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ یہ دن بحیثیت قوم ہمیں اپنی کامیابیوں اور ناکامیوں کا جائزہ لینے کی بھی یاد دہانی کراتا ہے۔ آزادی کے وقت ہمیں مہاجرین کی آباد کاری اور بحالی، نوزائیدہ ریاست کے آئینی اور انتظامی مسائل، سلامتی کے خطرات، نئی ریاست کو مضبوط سماجی، اقتصادی اور صنعتی بنیادوں پر استوار کرنے اور تنازعہ جموں و کشمیر جیسے بہت سے چیلنجز کا سامنا تھا۔
ان چیلنجز کے باوجود ہم نے اپنی مسلسل محنت اور قابلیت سے ہر شعبے میں شاندار کامیابیاں حاصل کیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ریاستی ادارے قائم کیے۔ اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا۔ جوہری صلاحیت حاصل کی۔دہشت گردی اور کورونا وائرس کی وبا پر قابو پایا اور قدرتی آفات کے دوران قربانی اور تعاون کے جذبے کا مظاہرہ کیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ ہمیں قانون کی حکمرانی یقینی بنانے، جمہوریت کو مضبوط کرنے، اپنے معاشرے میں عدم مساوات کو کم کرنے، خواتین کو بااختیار بنانے، خصوصی افراد کے حقوق کی فراہمی؛ دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خاتمے ؛ اپنے شہریوں کے انسانی حقوق کا تحفظ کرنےاور ملک میں سیاسی اور معاشی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ابھی مزید کام کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہماری کامیابیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے میرا پختہ یقین ہے کہ ہم پاکستان کو درپیش چیلنجز پر قابو پانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔ صدر مملکت نے کہا کہ اگر ہم اتحاد، ایمان اور نظم و ضبط کے ساتھ کام کرتے رہیں تو ہم پاکستان کو ایک مضبوط اور خوشحال ملک بنا سکتے ہیں۔