آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی ( اوگرا) نے کرنسی کی قدر میں کمی اور تیل کی عالمی قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کی وجہ سے یکم مارچ کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا عندیہ دیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) کے سامنے بیان دیتے ہوئے اوگرا کے چیئرمین مسرور خان نے کہا کہ صورتحال واضح ہے کیونکہ گزشتہ 12 ہفتوں میں تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔
مسرور خان نے کہا کہ ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں بھی تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت 14 روپے فی لیٹر پٹرولیم لیوی وصول کر رہی ہے جبکہ جنرل سیلز ٹیکس صفر ہے۔
چیئرمین اوگرا کا کہنا تھا کہ خزانے میں آنے والی رقم پر اثر پڑ رہا ہے، وہ کمیٹی چیئرمین کے اس سوال کا جواب دے رہے تھے کہ روس اور یوکرین کی صورتحال کا پاکستان میں پیٹرولیم کی قیمتوں پر کیا اثر پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے آپ جواب کا اندازہ لگا سکتے ہیں، جیسے جیسے بین الاقوامی قیمتیں بڑھیں گی، بوجھ عوام پر پڑے گا۔
پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن پر کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری پٹرولیم علی رضا بھٹہ نے کمیٹی کو بتایا کہ روس کے ساتھ پائپ لائن پر بات چیت مکمل ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس بھی سرمایہ کاری کرے گا اور پائپ لائن بچھائے گا جس کے لیے جلد ہی زمین پر کام شروع ہو جائے گا۔
دوسری جانب گریڈ 1 سے 19 تک کے وفاقی سرکاری ملازمین کو اب یکم مارچ سے تفاوت الاؤنس ملے گا، سوائے ان کے جو پہلے ہی اضافی الاؤنس حاصل کر رہے ہیں۔
اس سلسلے میں حکومت نے بدھ کو گریڈ 19 تک کے 'کم مراعات یافتہ ملازمین' کو موجودہ بنیادی تنخواہ پر 15 فیصد تفاوت میں کمی کے الاؤنس (ڈی آر اے) نوٹیفائیڈ کردیا۔
حکومت نے ڈی آر اے کا اعلان رواں ماہ کے اوائل میں اس وقت کیا تھا جب ملازمین کی جانب سے ان سے وعدہ کیا گیا خصوصی الاؤنس فراہم کرنے میں حکومت کی ناکامی کے خلاف دھرنے کی کال دی گئی تھی۔
وفاقی حکومت نے صوبائی حکومتوں سے بھی مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنے فنڈز سے اپنے ملازمین کو اسی طرح کا ریلیف فراہم کریں۔
ایک نوٹیفکیشن میں وزارت خزانہ نے کہا کہ یہ الاؤنس وفاقی حکومت کے تمام سول ملازمین پر لاگو ہوگا، بشمول وفاقی سیکریٹریٹ، منسلک محکموں اور ماتحت دفاتر کے ملازمین جنہیں کبھی بھی اضافی الاؤنس یا کارکردگی الاؤنس یا پھر بنیادی تنخواہ کے برابر یا زیادہ الاؤنس یا الاؤنسز نہیں ملے۔
الاؤنس ان اداروں کے ملازمین کے لیے قابل قبول نہیں ہوگا جو بنیادی تنخواہ کے 100 فیصد یا اس سے زیادہ (چاہے منجمد ہو یا دوسری صورت میں) اضافی الاؤنس یا الاؤنسز لے رہے ہیں۔
نیز، ڈی آر اے کو یکم مارچ کی سطح پر منجمد کردیا جائے گا اور اس پر انکم ٹیکس عائد ہوگا۔
ڈی آر اے چھٹی کے دوران اور آخری موصول ہونے والی تنخواہ کی پوری مدت کے دوران بھی قابل قبول ہوگا سوائے ایک غیر معمولی چھٹی کے لیکن اسے پنشن اور گریجویٹی کا حساب لگانے اور مکان کے کرایے کی وصولی کے معاوضے کے طور پر نہیں سمجھا جائے گا۔
بیرون ملک تعیناتی یا ڈیپوٹیشن کی مدت کے دوران ملازمین کے لیے بھی یہ قابل قبول نہیں ہوگا لیکن وطن واپسی پر وہ اس شرح اور رقم کے مطابق الاؤنس کے حقدار ہوں گے جو ان کے لیے بیرونِ ملک تعیناتی نہ ہونے پر لاگو ہوتا۔
اس کے ساتھ الاؤنس معطلی کی مدت کے دوران بھی قابل قبول ہوگا، اصطلاح 'بنیادی تنخواہ' میں ذاتی تنخواہ کی رقم بھی شامل ہوگی جو موجودہ تنخواہ کے پیمانے سے زیادہ سے زیادہ سالانہ اضافہ کے حساب سے دی گئی ہے۔