گوانتانامو بے جیل میں زیر حراست دو بھائیوں کو پاکستان منتقل کردیا گیا

گوانتانامو بے جیل میں زیر حراست دو بھائیوں کو پاکستان منتقل کردیا گیا
امریکی محکمہ دفاع نے بدنام زمانہ گوانتانامو بے جیل میں قید دو بھائیوں کو 20 سال بعد پاکستان منتقل کرنے کا اعلان کردیا۔

امریکی محکمہ دفاع کے مطابق  گوانتانامو بے کیوبا کے حراستی مرکز میں بیس سال تک قید رہنے کے بعد دو پاکستانی بھائیوں محمد احمد غلام ربانی اور عبدل رحیم غلام ربانی کو پاکستان منتقل کیا جا رہا ہے۔

پینٹاگون کی ویب سائٹ پر موجود تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ امریکی حکام نے دونوں بھائیوں پر  11 ستمبر ۱۱ (نائن الیون) حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد کے لیے کام کرنے اور پاکستان میں القاعدہ کے مشتبہ دہشت گردوں کو محفوظ ٹھکانے فراہم کرنے کے الزام میں حراست میں لیا تھا ۔

بعد میں سامنے آنے والی جائزہ رپوٹوں سے معلوم ہوا کہ وہ القاعدہ کے آپریشنل منصوبوں کے بارے لا علم تھے۔ دو بھائیوں میں سے ایک محمد احمد غلام ربانی پاکستان کے شہری ہیں جو 2004 سے کیوبا کے گوانتاناموبے کیمپ میں حراست میں ہیں۔ ان پر کبھی بھی کسی جرم کا الزام نہیں لگایا گیا اور نہ کبھی کوئی مقدمہ نہیں چلایا گیا۔

پینٹاگون کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا کہ  18 جنوری 2023 کو امریکی وزیر دفا ع لائیڈ آسٹن نے کانگریس کو عبدل ربانی اور محمد ربانی کو حکومت پاکستان کے حوالے کرنے کے اپنے ارادے سے مطلع کیا اور پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ مشاورت سے، اور منتقلی کے لیے تقاضے پورے کر لیے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا گونتانامو میں قیدیوں کی تعداد کو کم کرنے اور بالاآخر اس قید خانے کو بند کرنے کی کوششوں کے سلسلے میں حکومت پاکستان اور دیگر شراکت داروں کی جانب سے جاری حمایت کے لیے آمادگی کو سراہتا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ 13 مئی 2021 اور17 اگست 2021 کو، ایگزیکٹو آرڈر 13567 کے مطابق جائزہ کمیٹی کی کارروائی کے بعد، اس بات کا تعین کیا گیا کہ عبدالربانی اور محمد ربانی اب امریکا کی قومی سلامتی کے لئے خطرہ نہیں رہے۔ لہذا 7 اکتوبر 2021 کو ان کی پاکستان منتقلی کا حتمی فیصلہ کیا گیا ۔

اس سے قبل رواں ماہ کے آغاز میں امریکی فوجی حکام نے پاکستانی نژاد قیدی ماجد خان کو سزا پوری ہونے پر کیوبا میں واقع بدنام زمانہ گوانتانامو بے جیل سے رہا کر کے وسطی امریکی ملک بیلیز بھیج دیا تھا۔ ان پر القاعدہ کے لیے رقم کی ترسیل کے لیے بطور کوریئر کام کرنے کا الزام تھا۔

پاکستانی نژاد امریکی شہری ماجد خان کو مارچ 2003 میں کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا، جنہیں اکتوبر 2021 میں ایک فوجی جیوری نے جنگی جرائم کے مقدمے میں 26 سال کی قید کی سزا سنائی تھی۔ ان پر انڈونیشیا میں 2003 کے ہوٹل بم دھماکے کی مالی معاونت کے لیے پاکستان سے 50 ہزار ڈالر کوریئر کرنے اور کئی ایسے حملوں کی منصوبہ بندی میں حصہ لینے کے الزامات ہیں۔ وہ چند حملے جن کی منصوبہ بندی کا ماجد خان پر الزام عائد کیا گیا، ان پر کبھی عملدرآمد نہیں ہوسکا تھا۔

امریکی محکمہ دفاع کے مطابق اس وقت گوانتاناموبے میں 32 قیدی باقی ہیں جن میں سے 18 منتقلی کے اہل ہیں۔

جیل کو بند کرنے کے لیے صدر جو بائیڈن کو تمام 32 قیدیوں کو دوسری جیلوں یا مقامات پر منتقل کرنے کی ضرورت ہوگی۔ جب سابق صدر براک اوباما نے نیویارک شہر میں 9/11 کی منصوبہ بندی کرنے والے پانچ ملزمان پر مقدمہ چلانا چاہا تو انہیں عوامی اور سیاسی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔

اوباما نے گوانتاناموبے کو بند کرنے کا وعدہ بھی کیا تھا جب انہوں نے وائٹ ہاؤس کے لیے مہم چلائی تھی۔اپنے دور حکومت میں ملٹری کمیشن کے دفتر اور متواتر ریویو بورڈ کا نظام قائم کیا تھا۔ لیکن اپنے آٹھ سال کے اقتدار کے دوران جیل کو بند کرنے میں ناکام رہے۔