سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے 17دسمبر 2024 ء کو شرح سود میں 2 فیصد کمی کر دی گئی جوہچکولے کھاتی ڈانواں ڈول پاکستانی معیشت کیلئے ایک مثبت اقدام ہے۔ شرح سود پاکستان میں کم ہو کر 13 پر آ گئی ہے اس سے پاکستان کو معاشی استحکام ملے گا اور ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔ غذائی اشیاء کی قیمتوں میں کمی سے افراط زر 4.9پر آ گیا، 2024ء میں جاری کھاتہ مسلسل تیسرے مہینے میں فاضل رہازر مبادلہ کے زخائر بڑھ کر 12ارب ڈالر پر پہنچ گئے۔ صارفی قرضوں میں بھی تیزی دیکھنے کو ملی،مانیٹری پالیسی کے مطابق جولائی سے اکتوبر 2024ء میں برآمدات میں 8.7فیصد اضافہ ہوا جو پاکستانی معیشت کیلئے خوش آئند ہے۔شرح سود کا 13 فیصد پر آنے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا اور مزید سرمایہ کاری کے مواقع ہماری ہچکولے کھاتی معیشت کو سہارا دے گی۔ ماہرین کے مطابق سٹاک ایکسچینج میں تاریخی تیزی کا سبب سیاسی استحکام ، آئی پی پیز معاہدے حل ہونا، غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر کی مستحکم شرح، ترسیلات زر میں اضافہ اور شرح سود میں کمی جیسے عوامل ہیں، جو سرمایہ کاروں کو سرمایہ کاری کیلئے راغب کر رہے ہیں، عارف حبیب کارپوریشن کے تجزیہ کار احسان محنتی نے اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود میں کمی سے سٹاک مارکیٹ میں مثبت اثر پڑے گا، سیاسی استحکام، آئی پی پیز معاہدوں کا حل ہونا، توازن تجارت کے معاشی اشاریوں میں بہتری، زر مبادلہ کے ذخائر میں استحکام اور ترسیلاب زر نے اسٹاک مارکیٹ میں ریکارڈ تیزی لانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ جس کے نتیجے میں (کے ایس ای -100) انڈیکس پیر کو 1،867.61پوائنٹس کے اضافے کے ساتھ 116،169.41کی سطح پر پہنچ گیا ٹاپ لائن سیکیورٹیز نے اپنے مارکیٹ ریویو میں کہا ہے کہ سرمایہ دار مانیٹری پالیسی کا انتظار کر رہے تھے ، اور ان کو شرح سود میں بڑی کمی کی توقع تھی،جس کی وجہ سے سرمایہ کار سٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کرنے کی جانب راغب ہوئے، ٹاپ لائن نے واضح کیا کہ انڈیکس میں اضافہ بنیادی طور پر ماڑی پٹرولیم، فوجی فرٹیلائزر، پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ ، آئل اینڈ گیس ڈیویلپمنٹ کمپنی اور دی حب پاور کمپنی کی مضبوط کارکردگی سے ہوا جنہوں نے انڈیکس میں مجموعی طور پر 1،749پوائنٹس کا حصہ ڈالا، جے ایس گلوبل کے تجزیہ کار محمد حسن اطہر نے کہا کہ سرمایہ کاروں کو پالیسی ریٹ میں بڑی کمی کی توقع تھی، جس کی وجہ سے سٹاک مارکیٹ میں تیزی دیکھی گئی ، نمایاں سیکٹرز جیسا کہ آٹوز ، ای اینڈ پیز اور ریفائنریز کی خریداری میں زبردست اضافہ دیکھا گیا حسن اطہر نے توقع ظاہر کی کہ شرح سود میں کمی کا تسلسل برقرار رہے گا جس کے نتیجے میں سٹاک مارکیٹ میں تیزی کا تسلسل بھی برقرار رہنے میں مدد ملے گی۔پاکستان کے وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے سٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ میں 2 فیصد کمی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ شرح سود 13 فیصد ہونے سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا ،افراط زر میں کمی آئے گی امید کرتے ہیں کہ آنیوالے مہینوں میں شرح سود مزید کم ہو گی اور اس سے پاکستانی معیشت کو مضبوطی ملے گی ۔
کسی بھی ملک کی معیشت کی بحالی کیلئے شرح سود کا مستحکم رہنا بہت ضروری ہے گزشتہ چند برسوں میں پاکستان جو ایک اسلامی جمہوریہ ملک ہے میں شرح سود تاریخ کی بلند ترین سطح پر رہی جس سے معیشت کو کافی نقصان پہنچا مگر نئی آنیوالی حکومت کی پالیسیوں سے یہ شرح آہستہ آہستہ کم ہونے لگی اور اب یہ 13 فیصد پر آ گئی ہے جسے مزید کم ہونا چاہئے یہ شرح کم سے کم 6سے 7 فیصد پر آنے سے پاکستان اپنی ترقی کے راستے پر گامزن ہو گا دیکھا جائے تو ابھی بھی شرح سود کافی زیادہ ہے مگر پچھلے کچھ سالوں سے کافی کم ہے جس سے پاکستانی معیشت کو مزید بہتری ملے گی اور بیرونی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھے گا ، پاکستان میں مزید سرمایہ کاری کی امید بڑھ جائیگی۔ اگر تاریخ میں جھانکیں تو پتہ چلتا ہے کہ اس سے قبل آمر جنرل پرویز مشرف نے حکومت سنبھالتے ہی شرح سود میں تاریخی کمی کی تھی جس کے باعث پاکستان میں ریکارڈ سرمایہ کاری ہوئی اور لوگوں نے اپنا بینکوں میں پڑا پیسہ نکلوا کر کاروبار میں استعمال کیا جس سے پاکستان نے خوشحالی کا ایک نیا دور دیکھا اسی دور میں پراپرٹی کی قیمتیں بڑھیں نئی سوساٹیز بنیں اور شہر پھیل گئے لوگ چھوٹے قصبے گائوں اور دیہات سے بڑے شہروں میں آ کر رہنے لگے اس طرح پورے ملک میں معیشت کو ایک بہت مضبوط سہارا ملا۔ اگر پی ڈی ایم حکومت بھی ایسی کوئی مضبوط کوشش کرے اور شرح سود کو کم سے کم 8یا 9 فیصد پر لانے میں کامیاب ہو جاتی ہے تو پاکستان اپنی ترقی کی راہ پر تیزی سے گامزن ہو جائیگا جس کی ہم خواہش کرتے ہیں، کسی بھی معاشرے کی ترقی میں شرح سود ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے اگر اس پر حکومت خصوصی توجہ دے تو شرح سود میں مزید کمی ممکن ہے۔
(تحریر محمد ذیشان اشرف )