Get Alerts

شہزاد اکبر کی بدعنوانی کی تحقیقات سے کوئی وابستگی نہیں تھی، استعفیٰ اچھا چھٹکارا ہے: کاوے موسوی

شہزاد اکبر کی بدعنوانی کی تحقیقات سے کوئی وابستگی نہیں تھی، استعفیٰ اچھا چھٹکارا ہے: کاوے موسوی
براڈ شیٹ کے سربراہ کاوے موسوی نے وزیراعظم کے سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر کے استعفے کو اچھا چھٹکارا قرار دیدیا ہے۔

شہزاد اکبر کے استعفے کے ردعمل میں انہوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ اس شخص کی قانون کی حکمرانی، عدالتی احکامات کی تعمیل، یا بدعنوانی کی تحقیقات سے کوئی وابستگی نہیں تھی۔

کاوے موسوی نے لکھا کہ شہزاد اکبر نے نیب کی طرف سے مجھ سے مذاکرات کرنے کی کوشش کی لیکن ان کی بدعنوانی کے خلاف ملکی یا بین الاقوامی جدوجہد میں کوئی ساکھ نہیں ہے۔

خیال رہے کہ برطانوی نژاد کاوے موسوی آکسفورڈ یونیورسٹی میں قانون کے استاد رہے جبکہ انٹرنیشنل مصالحتی عدالت میں ثالث کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ تاہم بنیادی طور پر وہ ایک وکیل ہیں۔

https://twitter.com/KavehMoussavi/status/1485653374674558977?s=20

ان کی کمپنی براڈ شیٹ ایل ایل سی پہلی مرتبہ 2000 میں پاکستان آئی تھی۔ سابق صدر پرویز مشرف نے نیب کے لئے ان کی خدمات حاصل کی تھیں۔

کاوے موسوی کے مطابق پرویز مشرف چاہتے تھے کہ میاں نواز شریف، بینظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کے بیرونِ ممالک اثاثوں کا سراغ لگا کر لوٹی گئی رقم پاکستان واپس لائی جائے۔ لیکن ہم کسی سیاسی انتقامی کارروائی کا حصہ نہیں بننا چاہتے تھے۔ اس لئے ہم نے واضح کر دیا کہ تھا ہم صرف ان 3 شخصیات کے خلاف تحقیقات نہیں کرینگے۔

ابتدائی بات چیت کے بعد نیب اور حکومت پاکستان کے درمیان ان کا معاہدہ ہوا۔ جس کے تحت انھیں ان تین شخصیات سمیت دیگر 200 اہداف کی ایک فہرست فراہم کی گئی۔

معاہدے کے مطابق نیب نے انھیں مطلوبہ دستاویزات فراہم کرنا تھیں جن کی بنیاد پر براڈشیٹ ایل ایل سی کو ان افراد کی طرف سے بیرونِ ملک رکھی گئی مبینہ کرپشن کی رقم کا سراغ لگا کر ثبوت فراہم کرنا تھے اور اسے پاکستان واپس لانے میں مدد فراہم کرنا تھی۔

کاوے موسوی کا کہنا تھا کہ نیب نے ہم سے کہا کہ ہمارے پاس پیسے نہیں، آپ پیسہ خرچ کریں، ان افراد کے اثاثہ جات کا سراغ لگائیں اور لوٹی ہوئی رقم واپس دلانے میں ہماری مدد کریں۔ کل رقم کا 20 فیصد حصہ آپ کو معاوضے کے طور پر دیا جائے گا۔

کاوے موسوی کے مطابق وہ سابق وزیرِاعظم نواز شریف کے پیسے کا سراغ لگا رہے تھے اور انھوں نے مبینہ طور پر کئی بینک اکاؤنٹس کے حوالے سے موزوں شواہد حاصل کر لئے تھے جن میں سے کئی اکاؤنٹس کو منجمد بھی کروایا گیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے لاکھوں ڈالرز مالیت کے اکاؤنٹس کا سراغ لگایا۔ اس سے قبل کے وہ ان اکاؤنٹس کو منجمد کروانے کے لئے حرکت میں آتے انھیں دھوکا دہی سے ہٹا دیا گیا۔ یاد رہے کہ نیب نے براڈ شیٹ کے ساتھ معاہدہ سنہ 2003 میں ختم کر دیا تھا۔