بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے نواحی علاقے پشتون آباد کی ایک مسجد میں نماز جمعہ کے دوران ہونے والے بم دھماکے میں ایک نمازی ہلاک اور 15 سے زیادہ زخمی ہو گئے ہیں۔
عینی شاہدین کے مطابق، دھماکے کے فوراً بعد لوگوں نے اپنی مدد آپ کے تحت زخمیوں کو کوئٹہ کے سول ہسپتال منتقل کرنا شروع کر دیا۔
دھماکہ اس قدر زوردار تھا کہ پورا علاقہ لرز اٹھا تاہم دھماکے کی نوعیت کے بارے میں حکام فی الحال کچھ بتانے سے قاصر ہیں۔
واضح رہے کہ چھ مئی کو رمضان المبارک کے آغاز کے بعد سے اب تک یہ دہشت گردی کا پانچواں واقعہ ہے۔
13 مئی کو کوئٹہ کے علاقے سیٹلائیٹ ٹائون کی منی مارکیٹ میں پولیس موبائل کے قریب ہونے والے بم دھماکے میں چار اہل کار شہید اور دو اہل کاروں سمیت نو زخمی ہو گئے تھے۔
دو روز قبل ہی 11 مئی کو بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے ایک فائیو سٹار ہوٹل پر دہشت گردوں کے حملے میں نیوی کا ایک اہل کار اور چار سکیورٹی گارڈز شہید جب کہ چھ افراد زخمی ہو گئے تاہم سکیورٹی فورسز کی بروقت کارروائی میں تین دہشت گرد بھی مارے گئے تھے۔
آٹھ مئی کو پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں داتا دربار کے باہر خودکش بم دھماکہ ہوا جس میں چار پولیس اہلکاروں، ایک سکیورٹی گارڈ سمیت 13 افراد ہلاک جب کہ 30 سے زائد زخمی ہو گئے۔
اسی روز بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کے شہر چمن میں قبائلی ولی خان اچکزئی کی گاڑی کے قریب ہونے والے بم دھماکے میں ان کے دو محافظ جاں بحق ہو گئے۔
واضح رہے کہ دہشت گردی کی حالیہ لہر کا آغاز بلوچستان سے ہوا ہے اور دہشت گردی کے سب سے زیادہ واقعات بھی اسی صوبے میں ہوئے ہیں۔ گزشتہ ماہ 12 اپریل کو کوئٹہ ہی کے نواحی علاقے ہزار گنجی میں قائم سبزی منڈی میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں 20 افراد ہلاک اور 48 زخمی ہو گئے تھے۔
یاد رہے کہ مارچ کے مہینے میں بھی بلوچستان میں دہشت گردی کے تین واقعات رونما ہوئے تھے۔