سابق وزیراعظم عمران خان نے قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے خلاف کارروائی میں ناکامی کی نشاندہی کرتے ہوئے تحقیقات کی صداقت پر سوالیہ نشان لگا دیا۔
عمران خان نے یہ ریمارکس گزشتہ روز اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی کے ساتھ نیب کے راولپنڈی دفتر میں القادر ٹرسٹ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں پیشی کے دوران دیے، ایک تحریری جواب میں عمران خان نے ملک ریاض کے ساتھ خفیہ معاہدے کی ذمہ داری بھی اپنے سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر پر ڈال دی۔
نیب کے سوالات کے جواب میں عمران خان کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ 190 ملین پاؤنڈ کی وصولی کی رقم قومی خزانے میں نہ ڈالنے کا دعویٰ غلط ہے۔ نیب تحقیقاتی ٹیم کی جانب سے عمران خان سے اپنے دفتر میں تقریباً 4 گھنٹے پوچھ گچھ کی گئی۔
ذرائع کے مطابق القادر ٹرسٹ کیس میں عمران اپنے جوابات سے نیب کو مطمئن نہیں کر سکے۔ سابق وزیر اعظم اپنے حق میں خاطرخواہ دستاویزات نہیں لائے۔ پی ٹی آئی کے چیئر مین کو متعلقہ دستاویزات، سوالات فراہم کر دیے گئے۔
نیب ذرائع کے مطابق آئندہ طلبی پر عمران خان کو دستاویزات ہمراہ لانے کی ہدایت کی گئی۔ تفتیش ابھی انتہائی ابتدائی مراحل میں ہے۔عمران خان کو اپنے حق میں دفاع کا بھرپور مواقع فراہم کیا جائے گا۔
عمران خان نے کہا کہ یہ رقم سپریم کورٹ آف پاکستان کے رجسٹرار کے نام پر کھولے گئے اکاؤنٹ میں پاکستانی کرنسی میں تبدیل ہونے کے بعد جمع کرائی گئی تھی۔ اگر منتقل کی گئی یہ رقم ’ناجائز‘ ہے اور بحریہ ٹاؤن نے اس سے فائدہ اٹھایا ہے تو یہ واقعی عجیب بات ہے کہ آج تک آپ نے بحریہ ٹاؤن کے مالکان کے خلاف کوئی تعزیری اقدام نہیں اٹھایا اور نہ ہی سپریم کورٹ آف پاکستان میں مذکورہ رقم کی وصولی کے لیے اس بنیاد پر کوئی درخواست دی کہ یہ ناجائز رقم ہے۔
انہوں نے کہا کہ چونکہ وہ ملک ریاض اور نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کے درمیان طے پانے والے معاہدے سے لاعلم تھے۔ اس لیے انہوں نے شہزاد اکبر کی بریفنگ پر انحصار کیا ، اسی لیے یہ معاملہ کابینہ میں زیر بحث نہیں آیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر نے 3 دسمبر 2019 کو کابینہ سے ایک خفیہ معاہدہ منظور کروایا تھا۔ تاہم میں ایسے کسی دوسرے خفیہ معاہدے سے واقف نہیں ہوں جس پر شہزاد اکبر نے 06 نومبر 2019 کو دستخط کروائے ہوں۔
عمران خان نے کہا کہ میں اس بات کا اعادہ کرتا ہوں کہ میں رازداری کے کسی خفیہ معاہدے سے واقف نہیں ہوں اور نہ ہی میں نے برطانیہ سے ریاست پاکستان کو رقوم کی واپسی کے لیے این سی اے کو کوئی نامزد اکاؤنٹ فراہم کرنے میں حصہ لیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے القادر ٹرسٹ کیس میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی 31 مئی تک عبوری ضمانت منظور کرلی۔
عمران خان کے وکیل خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کو کوئی نوٹس موصول نہیں ہوا۔ احتساب عدالت نے بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت 5 لاکھ روپےکے مچلکوں کے عوض منظور کی۔عدالت نے تفتشی افسر کو نوٹس جاری کردیے۔ عدالت نے بشریٰ بی بی کو مچلکے جمع کرانےکے لیے دستخط کرنےکی ہدایت بھی کی۔