اس حوالے سے اہم ترین بات یہ ہے کہ اچانک سے حکومت کے حامی صحافی اسرائیل کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے حق میں دلائل دینا شروع کر چکے ہیں۔ سینیئر اینکر کامران خان نے سعودیہ کے اس مبینہ خفیہ دورے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ پاکستان کو بھی اپنی اسرائیل پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہیے جیسا کہ خدام الحرمین شریفین اور ہمارے دیگر عرب بھائیوں کی جانب سے اشارہ دیا گیا ہے۔
گو کہ سعودی وزیر خارجہ نے اس معاملے پر لب کشائی کی ہے اور کہا ہے کہ شہر نوم میں جس ملاقات کو اسرائیلی وزیر اعظم کے خفیہ دورے سے جوڑا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔ یہاں صرف امریکی حکام تھے، کوئی اسرائیلی حکام یہاں موجود نہ تھے۔