ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں اتفاق کیا گیا کہ دہشت گردی کا خاتمہ ملک کی معاشی بحالی اور سیاسی استحکام کے لئے ناگزیر ہے۔ یہ تمام آپس میں باہم جڑے ہوئے ہیں۔ پاکستان داخلی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا۔
وزیراعظم آفس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف کی زیرصدارت سینٹرل اپیکس کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وفاقی وزراء، سروسز چیفس، انٹیلی جنس سربراہان، پولیس کمانڈرز اور سینئر بیوروکریٹس نے شرکت کی۔ اجلاس میں دہشت گردی کے واقعات خاص طورپر پشاورپولیس لائنز مسجد اورکراچی پولیس چیف آفس میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات اور اس کے بعد کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
حساس اداروں کے نمائندوں نے سکیورٹی کی مجموعی صورتحال ، دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں پر شرکاءکو بریفنگ دی۔
اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ دہشت گردی کے خاتمے، معاشی بحالی اور سیاسی استحکام آپس میں باہم جڑے ہوئے ہیں۔ پاکستان داخلی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ قومی یکجہتی، اتحاد اور اجتماعی جدوجہد وقت کی ضرورت ہے۔ ان اہداف کے حصول کی خاطر قومی اتفاق رائے پیدا کیا جائے اور اس راہ میں حائل رکاوٹیں دور کی جائیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ وفاقی حکومت صوبوں کو مکمل تعاون اور مدد فراہم کرے گی تاکہ وہ امن و سلامتی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری پوری کر سکیں۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جب بھی پاکستان میں دہشت گردی کے حملے جیسی ’ہنگامی صورتحال‘ ہوتی ہے تو افواہوں، گمراہ کن معلومات اور خوف کو پھیلانے سے روکنے کے لیے - مین اسٹریم میڈیا اداروں اور دیگر متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت سے - ایک مناسب طریقہ کار پر عمل کیا جائے گا۔
اپیکس کمیٹی نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد اور اپیکس کمیٹی کے گزشتہ اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر پیشرفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔