انارکلی میں بم دھماکا کرنے والے دہشت گرد کی تصویر جاری کردی گئی ہے۔ یہ دہشتگرد اکیلا آیا اور بارودی مواد رکھ کر چلا گیا۔ سی سی ٹی وی فوٹیج سے حاصل ہونے والی تصاویر کو انتہائی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ نامعلوم دہشتگرد نے جیکٹ اور پینٹ شرٹ پہن رکھی تھی۔ اس نے انارکلی بازار کے شروع میں موجود طارق انٹرپرائز کے سامنے ایک بیگ رکھا اور رکشا پر بیٹھ کر لاری اڈے چلا گیا۔ اس کی لاری اڈا تک نقل وحرکت سی سی ٹی وی کیمروں سے ٹریک کی گئی ہے۔
دہشتگرد کو لاری اڈے تک لے کر جانے والے رکشا ڈرائیور کو تفتیش کیلئے حراست میں لے جا چکا ہے۔ تاہم رکشا ڈرائیور کا انارکلی بم دھماکے میں ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ جائے وقوعہ کے قریب سے حراست میں لئے گئے مزدور بھی رہا کر دیئے گئے ہیں۔ حکام کے مطابق دہشتگرد کی شناخت کی کوششیں جاری ہیں لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی ہے۔
واضح رہے لاہور کے علاقے نیو انار کلی بازار کی پان منڈی میں عین اس وقت دھماکا ہوا جب لوگوں کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی جس کے نتیجے میں 3 افراد جاں بحق اور 29 افراد زخمی ہوگئے تھے۔
وزیراعظم عمران خان نے بھی لاہور دھماکے کا نوٹس لیتے ہوئے ذمہ داروں کو فوری گرفتار کرنے کے احکامات جاری کئے تھے جبکہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے بھی زخمیوں کی عیادت کرتے ہوئے کہا تھا کہ دھماکے کی مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
دوسری جانب انارکلی بازار دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں درج کیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق انار کلی دھماکے کا مقدمہ تھانہ سی ٹی ڈی میں انسپکٹر عابد بیگ کی مدعیت میں درج کیا گیا۔ درج کی گئی ایف آئی آر میں دہشت گردی، ایکسپلوزوایکٹ سمیت 302 اور 324 کی دفعات لگائی گئیں، متن کے مطابق تین دہشت گرد بارودی مواد رکھنے کیلئے موٹر سائیکل پر آئے۔
وزیر داخلہ شیخ رشید کا دھماکے سے متعلق کہنا تھا کہ چار شہروں سے متعلق تھریٹ موجود تھے، پاکستان میں دوبارہ دہشت گردی کی فضا پیدا کی جارہی ہے، امن دشمنوں کے عزائم کامیاب نہیں ہونےدیں گے۔
انارکلی بم دھماکے کی مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی گئی، مسلم لیگ ن کی رکن پنجاب اسمبلی ربعیہ نصرت کی جانب سے جمع کرائی گئی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا یہ ایوان انارکلی بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے،جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے اظہار تعزیت اور زخمیوں کی جلد صحت یاب کےلیے دعا گو ہیں۔ ملک دشمن عناصر پھر سے سر اٹھانا شروع ہوگئے ہیں۔
دھماکے کے کچھ دیر بعد ہی سوشل میڈیا پر ایک نئی دہشت گرد تنظیم کی جانب سے نیو انار کلی بازار دھماکے کی ذمہ داری قبول کی گئی۔
لوہاری چوک پر ہونے والے دھماکے کی ذمے داری قبول کرنے والی بلوچ شدت پسند تنظیم، بلوچ نیشنلسٹ آرمی (بی این اے) حال ہی میں وجود میں آئی تھی اور یہ تنظیم کی دوسری کارروائی قرار دی جا رہی ہے۔
اس سے قبل یہ تنظیم 19 جنوری کو بلوچستان کے علاقے کوہلو میں سیکیورٹی فورسز کے ایک قافلے کو بھی نشانہ بنانے کا دعویٰ کر چکی ہے جس کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔