افغانستان کے دارالحکومت کابل کے ائیرپورٹ کے قریب زور دار دھماکا ہوا ہے۔
برطانوی میڈیا نے طالبان ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہیں، مرنے والو ں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں جب کہ دھماکے میں طالبان محافظ بھی زخمی ہوئے ہیں۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے بھی دھماکے کی تصدیق کی ہے۔
ٹوئٹر پر اپنے بیان میں جان کربی کا کہنا تھا کہ کابل ائیرپورٹ کے باہر ’ایبےگیٹ‘ پر دھماکاہوا ہے جس میں متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
دوسری جانب برطانوی خبر ایجنسی نے امریکی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ یہ دھماکا خودکش لگتا ہے جس میں 3 امریکی فوجی بھی زخمی ہوئے ہیں۔
ائیرپورٹ پر دھماکے کے مقام کے حوالے سے مختلف دعوے
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے بتایا کہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق دھماکا کابل ائیرپورٹ کے مرکزی دروازے ’ایبے گیٹ‘ پر ہوا جہاں گزشتہ 12 روز سے ہزاروں افراد ملک سے نکلنے کے لیے جمع ہیں۔
ایک اور رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھماکا گیٹ کے قریب واقع ’بیرن ہوٹل‘ کے پاس ہوا جسے مغربی ممالک انخلا کے آپریشن کے لیے استعمال کررہے تھے۔
ترک وزارت دفاع کا مختلف موقف
ادھرترک خبر ایجنسی نے ترک وزارت دفاع کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ کابل ائیرپورٹ کے باہر 2 دھماکےہوئے ہیں ۔
ترک حکام کے مطابق ائیرپورٹ پر موجود ترکی کے فوجیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا ہے۔ خیال رہے کہ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا ہے جب کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ائیرپورٹ پر ہزاروں افغان شہری ملک سے فرار ہونے کے لیے جمع ہیں۔
ائیرپورٹ پر امریکی اور برطانوی فوجیوں کی بھی بڑی تعداد موجود ہے جو کہ اپنے شہریوں اور عملےکا محفوظ انخلا یقینی بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔
دوسری جانب ائیرپورٹ کے باہر کی سکیورٹی طالبان نے اپنے ہاتھ میں لے رکھی ہے۔
خیال رہے کہ آج ہی امریکا، برطانیہ اور آسٹریلیا نے اپنےشہریوں کو کابل ائیرپورٹ کی طرف جانے سے روک دیا تھا۔
تینوں ممالک کی جانب سے جاری ایڈوائزری میں کہا گیا تھا کہ دہشت گرد حملے کا خدشہ ہے لہٰذا شہری کابل ائیرپورٹ سے دور رہیں۔
برطانوی حکام کی جانب سے اپنے شہریوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ جو شہری کابل ائیر پورٹ کے علاقے میں ہیں وہ نکل کر کسی محفوظ مقام پر چلے جائیں، برطانوی شہری کسی اور ذرائع سے افغانستان سے نکل سکتے ہیں تو فوری نکل جائیں۔