محمد علی درانی کی جیل میں
شہباز شریف سے ملاقات کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ صرف یہ دورہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی ہمیں حکومتی وزرا کی جانب سے بھی کئی پیغامات موصول ہوتے رہے ہیں، جب ان کو جواب نہیں دیا گیا تو اور لوگوں کو بھیجا جا رہا ہے۔
مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر
مریم نواز نے کہا کہ میں یہ سمجھتی ہوں کہ میاں صاحب نے بہت اٹل فیصلہ کر دیا ہے اور مولانا فضل الرحمٰن سمیت
پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتیں بھی اس معاملے پر بالکل وضح ہیں کہ اس جعلی حکومت سے کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے، مذاکرات کی کوشش کر کے یہ
پی ڈی ایم سے این آر او مانگ رہے ہیں جو ان کو نہیں ملے گا۔
مریم نواز نے حکومتی بیانات پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے تو اس حکومت پر رحم آتا ہے جو
پی ڈی ایم پر نظریں گاڑ کر بیٹھے ہیں، یہ شکست خوردہ آدمی کی ذہنیت کی نشانہ ہے کہ کوئی
پی ڈی ایم لیڈر جلسے میں نہیں پہنچا تو امید لگا کر بیٹھ گئے کہ شاید دراڑ پڑ گئی ہو، یہ ایسے شخص کی ذہنیت ہے جس کو پتہ ہے کہ میں جا رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ
شہباز شریف اپنے بھائی اور پارٹی کے وفادار ہیں، انہوں نے ساری ایسی پیشکشوں کو ٹھکرایا جس کا ثبوت یہ ہے کہ آج وہ اپنے بیٹے سمیت جیل بھگت رہے ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر نے کہا کہ کوئی استعفے دینے سے دستبردار نہیں ہو رہا، مرتضیٰ جاوید عباسی اور سجاد اعوان سے تو کوئی گمان کر بھی نہیں سکتا کہ وہ دستبردار ہوں گے، وہ سب سے پہلے لوگ تھے جنہوں نے استعفے جمع کرائے، وہ خود حیران ہیں کہ ان کے استعفے اسپیکر تک کیسے پہنچے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی اس چیز سے امید لگا کر بیٹھا ہے کہ لوگ پیچھے ہٹ رہے ہیں تو وہ خود کو بہت بے وقوف بنا رہا ہے کیونکہ اب لوگ تحریک انصاف نہیں بلکہ مسلم لیگ(ن) اور
پی ڈی ایم کی طرف دیکھ رہے ہیں، ہمارے سارے اراکین اور پی ٹی آئی کے اراکین کو بھی پتہ ہے کہ تحریک انصاف کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔
مریم نواز نے کہا کہ اگر کوئی اس خام خیالی میں ہے کہ جماعت کے لوگوں کو توڑ لے گا تو وہ غلط ہے، ابھی انہوں نے جمعیت علما اسلام(ف) کے لوگوں کو توڑنے کی کوشش کی تو وہ بیک فائر ہوا۔
انہوں نے کہا کہ صرف مجھے نہیں بلکہ پورے پاکستان کو غیرمحسوس کردار نظر آ رہے ہیں اور پورے پاکستان کو یہ بھی نظر آ رہا ہے کہ غیرمحسوس کردار اب پیچھے ہٹ رہے ہیں۔
ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کے بارے میں سوال کے جواب میں مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر نے کہا کہ اس بارے میں گفتگو ہو رہی ہے، پارٹی میں دو قسم کی رائے ہے، اکثریتی رائے پارٹی میں یہ ہے کہ الیکشنز میں حصہ نہیں لینا چاہیے اور اگر یہ حکومت جا رہی ہے تو ہم اپنی ایک دو سیٹ قربان کر سکتے ہیں لیکن اس حوالے سے حتمی فیصلہ
پی ڈی ایم کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اگر
پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمٰن کی سربراہی میں یہ فیصلہ کرتی ہے کہ ہم انتخابات نہیں لڑیں گے، تو ہم نہیں لڑیں لیکن اگر قیادت بیٹھ کر یہ فیصلہ کرتی ہے کہ الیکشنز میں جانا چاہیے تو یقیناً اس پر عمل کیا جائے گا۔