نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق افغان وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان کی وزارت خارجہ نے دوپہر کو پاکستان کے ناظم الامور کو طلب کیا اور ڈیورنڈ لائن کے دوسری جانب صوبہ پکتیکا کے ضلع برمل میں پاکستانی فضائیہ کی بمباری پر شدید احتجاج ریکارڈ کروایا اور احتجاجی مراسلہ بھی دیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بعض حلقوں کی جانب سے عام شہریوں کا قتل دونوں ممالک کے تعلقات میں عدم اعتماد پیدا کرنے کی گھناؤنی کوشش ہے۔ افغان وزارت خارجہ کا یہ بیان افغان وزارت دفاع کی جانب سے جاری کئے گئے سخت بیان کے بعد سامنے آیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہلاک اور زخمی ہونیوالوں میں زیادہ تر عام شہریوں کے ساتھ ساتھ پاکستان کے قبائلی علاقے وزیر ستان سے تعلق رکھنے والے پناہ گزین بھی شامل ہیں۔
پاکستان کے دفتر خارجہ یا فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے اب تک پکتیکا میں فضائی حملوں کے بارے میں کوئی باضابطہ بیان نہیں دیا ،جو ڈیورڈ لائن کی دوسری جانب شمالی اور جنوبی وزیرستان کے شورش زدہ قبائلی اضلاع سے متصل ہے۔
تا ہم خبر رسا ادارے ”اے ایف پی“ نے پاکستان کے ایک سینئر سکیورٹی اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ حملے جیٹ طیاروں اور ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے دہشتگردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کیلئے کئے گئے اور دعویٰ کیا گیا کہ اس حملے میں کم از کم 20 عسکریت پسند ہلاک ہوئے۔یہ حملے اس دن ہوئے جب پاکستان کے خصوصی سفیر محمد صادق اور ان کی ٹیم نے عبوری وزیر داخلہ سراج الدین حقانی اور وزیر خارجہ محمد متقی سے ملاقات کی جس میں افغان سر زمین سے سرگرم دہشتگرد گروہوں کے بارے میں پاکستان کے سکیورٹی خدشات سمیت دو طرفہ امور پر تبادلہ خیا ل کیا گیا۔
ایک سال کے وقفے کے بعد ہونیوالے اس دورے کو دونوں ممالک کے درمیان سفارتی روابط کو بحال کرنے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پر اختافات کا شکار ہیں، جس کی افغانستان میں موجودگی اسلام آباد اور کابل کے درمیان تنازع کی وجہ رہی ہے۔ پاکستان کے خصوصی سفیر محمد صادق نے بمباری کے واقعے سے اپنے دورہ کابل پر کوئی اثرنہ پڑنے کا مثبت اشارہ دیتے ہوئے بدھ کو نائب وزیر اعظم مولوی محمد کبیر اور وزیر تجارت نور الدین عزیزی سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان امن و سلامتی ،معیشت اور تجارت سے متعلق دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔
تازہ ترین کشیدگی ہفتے کو جنوبی وزیر ستان میں ٹی ٹی پی کے مہلک حملے کے بعد سامنے آئی ہے، جس کے نتیجے میں فرنٹیئر کور(ایف سی) کے 16 جوان شہید ہوئے تھے۔ اس کے فوری بعد اتوار کو آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے جنوبی وزیرستان کے ریجنل ہیڈ کوآرٹر وانا کا دورہ کیا ۔
اے ایف پی کے مطابق ایک پاکستان سکیورٹی اہلکار کا کہنا تھا کہ ” جنوبی وزیر ستان میں ہونیوالا حالیہ حملہ منگل کو کئے گئے جوابی حملوں کا ایک اہم محرک تھا، لیکن حملوں کی صرف ایک یہی وجہ نہیں تھی۔