یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے یورپی رہنماؤں کے نام اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ ممکن ہے آپ مجھے آخری بار زندہ دیکھ رہے ہوں۔
یوکرین کے دارالحکومت کیف میں دوسری رات بھی جنگ جاری رہی، فائرنگ سے شہر گونجتا رہا۔
برطانوی میڈیا کا دعویٰ ہےکہ یوکرین نے روسی طیارے کو تباہ کر دیا ہے، تباہ کیے گئے روسی طیارے میں 150 پیرا ٹروپرز موجود تھے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کہتے ہیں کہ روسی فوج آج دارالحکومت پر قابض ہونے کے لیے فیصلہ کن حملہ کرنے والی ہے۔
انہوں نے یورپی رہنماؤں پر واضح کیا کہ ممکن ہے کہ وہ انہیں آخری بار زندہ دیکھ رہے ہوں۔
صدر زیلنسکی نے کیف میں اپنے ہاتھ سے بنائی ویڈیو جاری کر دی اور کہا وہ آخری وقت تک آزادی کا دفاع کریں گے۔
یورپی یونین اور امریکا یوکرین میں فوجی دستے بھیجنے سے تاحال گریز کر رہے ہیں جبکہ برطانیہ اور کینیڈا نے روس کے صدر اور وزیر خارجہ پر پابندیاں لگا دی ہیں، امریکا نے بھی صدر پیوٹن پر پابندیاں لگانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
نیٹو سیکریٹری جنرل اسٹولن برگ کہتے ہیں کہ اتحادیوں کی حفاظت کے لیے جو کچھ کرنا پڑا کریں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بیلا روس کے راستے روسی فوجیں یوکرین میں داخل ہورہی ہیں اور دارالحکومت کیف میں پارلیمان سے صرف 9 کلومیٹر کی دوری پر ہیں جب کہ روس نے کیف کے ایئرپورٹ پر قبضے کا بھی دعویٰ کیا ہے تاہم یوکرینی وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ قبضہ وزگزار کرالیا گیا ہے۔
اس صورت حال میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے تازہ بیان میں شکوہ کیا کہ عالمی برادری کو جس طرح مدد کرنا چاہیئے تھی اب تک نہیں کی گئی ہے۔ روس سے ڈرنے والے نہیں لیکن عالمی برادری نے جنگ کے لیے بالکل تنہا چھوڑ دیا ہے۔
صدر زیلنسکی نے مزید کہا کہ آج صبح تک ہم اپنی سرزمین کا اکیلے ہی دفاع کر رہے ہیں جب کہ گزشتہ روز کی طرح آج بھی دنیا کے سب سے طاقتور ممالک دور سے بیٹھے دیکھ رہے ہیں۔
یوکرین کے صدر نے یہ بھی کہا کہ 25 سے زائد یورپی رہنماؤں سے نیٹو میں شامل ہونے سے متعلق پوچھا لیکن کسی نے بھی خوف کے باعث جواب نہیں دیا۔ اب تک کوئی بھی یوکرین کی مدد کو نہیں آیا۔
صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بتایا کہ روس کے ساتھ جنگ کے پہلے روز فوجیوں سمیت 137 افراد ہلاک ہوئے لیکن ہم ڈرنے والے نہیں۔ روسی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔
واضح رہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد مغربی ممالک نے روس پر پابندیاں عائد کردی ہیں لیکن اب تک کہیں سے فوجی امداد آئی اور نہ ہی نیٹو فوج مدد کو پہنچی ہیں۔