صُبح 9 بجکر 15 منٹ پر کورٹ روم نمبر ون میں داخل ہوا تو سینئر اینکر اور صحافی حامد میر کمرہِ عدالت میں پہلے سے موجود تھے۔ سینیئر صحافی حامد میر صدارتی ریفرنس دائر ہونے سے قبل ہی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف سازش کے بارے میں اپنے کالموں میں خبردار کررہے تھے اور آج بھی اُنکو اِس دھمکی آمیز وڈیو پر تشویش تھی جِس میں اُنکا اپنا نام بھی شامل تھا۔
پورے ساڑھے نو بجے کورٹ آگئی کی آواز لگی تو چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں جسٹس اعجازالاحسن پر مُشتمل دو روکنی بینچ آکر بیٹھ گیا۔