جاتی امرا لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے سینیٹرز کو ملا کر اگر اپوزیشن لیڈر کا عہدہ حاصل کیا جائے تو اس سے پی ڈی ایم کے مقاصد، جدوجہد اور اپوزیشن کے اتحاد کو دھچکا لگا ہے اور جن سینیٹرز کی تائید کے ساتھ مطلوبہ نمبر حاصل کیا گیا ہے، پورا اسلام آباد جانتا ہے کہ وہ کس کے کہنے پر ووٹ دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کی مشکوک ٹرانزیکشن پی ڈی ایم کے اغراض و مقاصد کی شفاف سیاست کے لیے مناسب نہیں ہے، ایسا نہیں کیا جانا چاہیے تھا اور اگر پیپلز پارٹی کے لیے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ اتنا ہی ناگزیر تھا تو وہ اپنی مجبوری نواز شریف کو بیان کرتے تو وہ بہت خوشی کے ساتھ انہیں یہ عہدہ دے دیتے لیکن پی ڈی ایم کو اعتماد میں لیے بغیر اس طرح کا اقدام مناسب نہیں ہے اور اپوزیشن کے اتحاد کو اس سے دھچکا لگا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی نے بھی یک طرفہ طور پر فیصلہ کیا۔
اس موقع پر رانا ثنااللہ نے کہا کہ ہم اس معاملے کو پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں رکھیں گے اور وہاں جو فیصلہ ہو گا وہی پی ڈی ایم کا فیصلہ ہو گا۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ پاکستان میں جمہوری جدوجہد کے حوالے سے مستند جماعتوں نے اصولی بنیاد پر اعظم نذیر تارڑ کی حمایت کا اعلان کیا کیونکہ پی ڈی ایم کی سطح پر فیصلہ ہوا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں دکھ پہنچا کہ عوامی نیشنل پارٹی نے بھی پی ڈی ایم کی جماعتوں کے اس فیصلے کے خلاف یکطرفہ طور پر فیصلہ کیا ہے تو یہ سوالات ہم پی ڈی ایم کے اگلے اجلاس میں ضرور اٹھائیں گے۔