سپریم کورٹ آف پاکستان کا لارجر بنچ آج آڈیو لیکس کمیشن کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت کرے گا۔
چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ آج گیارہ بجے سماعت کرے گا۔ بنچ میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس شاہد وحید اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل ہوں گے۔
صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری اور دیگر نے آڈیو لیکس کمیشن کا طلبی کا نوٹس چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ سے آڈیو لیکس انکوائری کمیشن کی کارروائی اور احکامات کو غیر آئینی، غیر قانونی قرار دینے کی استدعا کر رکھی ہے۔
آئینی درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ قراردیا جائے کسی بھی شہری کی جاسوسی یا فون ٹیپنگ نہیں کی جاسکتی۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بھی آڈیولیکس کی تحقیقات کے لیے بننے والے جوڈیشل کمیشن کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ چیف جسٹس کی اجازت کے بغیر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل نہیں ہوسکتی اور اس کے لیے کسی جج کو بھی نامزد نہیں کیا جاسکتا۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس جوڈیشل انکوائری کمیشن کیخلاف درخواستوں کیلئے بنائے گئے سپریم کورٹ کے لارجر بینچ پر اعتراض اٹھانے کا فیصلہ کرلیا۔
واضح رہے کہ آڈیو لیکس کے معاملے پر وفاقی حکومت نے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا ہے.سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں قائم کمیشن میں بلوچستان ہائیکورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس شامل ہیں۔ آڈیو لیکس کمیشن نے کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے آڈیوز سے جڑی چار بڑی شخصیات کو 27 مئی کو طلب کر رکھا ہے۔
کمیشن کی جانب سے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب، صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری، سینئر ایڈووکیٹ طارق رحیم اور مبینہ آڈیوز میں سینئر وکیل سے گفتگو کرنے والے صحافی کو طلب کیا گیا ہے۔
حکومت کی جانب سے بنائے گئے جوڈیشل کمیشن نے پہلا اجلاس پیر کو منعقد کیا تھا ، جوڈیشل کمیشن کا اگلا اجلاس ہفتےکی صبح 10بجے سپریم کورٹ عمارت میں ہونا ہے۔