ارشد شریف قتل: مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے آئی ایس آئی کے اہلکار کو نکال دیا گیا

ارشد شریف قتل: مشترکہ تحقیقاتی ٹیم سے آئی ایس آئی کے اہلکار کو نکال دیا گیا
پاکستان کی وفاقی حکومت نے کینیا میں پاکستانی صحافی ارشد شریف کے قتل کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) میں تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔ وزارت داخلہ کی جانب سے آج جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کے مطابق اب یہ تحقیقاتی ٹیم فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر اطہر وحید اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل عمر شاہد حامد پر مشتمل ہو گی۔

منگل اور بدھ کو جاری ہونے والے اطلاع ناموں کا عکس


گزشتہ روز جاری ہونے والے نوٹی فکیشن کے مطابق حکومت پاکستان نے تین رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی تھی جس میں انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی) کی جانب سے لیفٹیننٹ کرنل سعد احمد کو بھی شامل کیا گیا تھا تاہم آج جاری ہونے والے نوٹی فکیشن میں آئی ایس آئی کے اہلکار کا نام اس ٹیم سے نکال دیا گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے اس تبدیلی کی کوئی وجہ نہیں بیان کی گئی۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم فوری طور پر کینیا جائے گی اور حقائق جاننے کے بعد اپنی رپورٹ وزارت داخلہ کو جمع کروائے گی۔

یاد رہے کہ پاکستانی صحافی ارشد شریف اتوار کی رات کینیا میں پولیس کی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے تھے۔ پولیس کی جانب سے پیش کی گئی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ کینیا کے جنوبی علاقے میں ایک چیک پوسٹ پر ارشد شریف کی گاڑی کو رکنے کا اشارہ کیا گیا تھا مگر انہوں نے گاڑی نہیں روکی تھی جس کے باعث گاڑی پر فائرنگ کی گئی۔ بعد ازاں پولیس نے بیان دیا کہ گاڑی کی غلط شناخت کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا جسے حادثہ کہا جا سکتا ہے۔ اب پولیس کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا ہے کہ ارشد شریف کی ہلاکت دو طرفہ فائرنگ کے نتیجے میں ہوئی ہے۔