ڈاکٹر ماہا قتل کیس: 'تین افراد نے بیٹی کو نشہ کا عادی بنایا، فحش حرکات کرواتے تھے'

ڈاکٹر ماہا قتل کیس: 'تین افراد نے بیٹی کو نشہ کا عادی بنایا، فحش حرکات کرواتے تھے'
کراچی میں گزشتہ ہفتے خود کشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا کے کیس میں روز نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں۔ پہلے جنید نامی لڑکے کے بارے میں پولیس نے انکشاف کیا کہ وہ ماہا کا قریبی دوست تھا اور دونوں شادی کرنے والے تھے۔ تاہم اب اس بابت بھی نئے سنسنی خیز انکشافات کیئے گئے ہیں اور بتایا گیا ہے کہ جنید در اصل ماہا کا استحصال کر رہا تھا اور ماہا کے والد کے مطابق اس نے مزید دو لوگوں کے ساتھ مل کر ماہا کو نشے کا عادی کیا اور اس سے فحش حرکات کراتے تھے۔ 

 

جیو کے مطابق خود کشی کرنے والی ڈاکٹر ماہا کے والد آصف علی شاہ نے اپنے ویڈیو بیان میں کہنا تھا کہ مجھے میری چھوٹی بیٹی نے ماہا کی خودکشی کے بعد معاملات سے آگاہ کیا، جنید کی بہن مہوش میری بیٹی ماہا کی دوست تھی اور اس نے ماہا کو جنید سے ملوایا تھا۔

نامزد ملزم جنید خان پر ماہا علی پر تشدد کرنے، زخمی کرنے اور دانت توڑنے کا الزام ہے۔ پولیس کےمطابق گرفتار ہونے والے ڈینٹسٹ پر ماہا علی کو اپنے دفتر میں بلا کر نشہ اور شراب پلانے کا الزام ہے۔

ملزمان پر لڑکی کو بلیک میل کرنے اور اس سے فحش حرکات کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مدعی کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو مبینہ طور پر ان افراد نے ایسے حالات کا شکار کیا کہ وہ جان دینے پر مجبور ہوئی۔

ماہا کے والد آصف علی شاہ کا کہنا تھا کہ جنید میری بیٹی کو دھمکاتا تھا، اور جنید کی میری بیٹی کے ساتھ شادی کی خبریں بے بنیاد ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جنید نے میری بیٹی کو زد و کوب بھی کیا اور یہ پورا ایک ریکٹ ہے۔