اٹلی میں تارکین وطن کو لے جانے والی کشتی حادثے کے باعث سمندر میں ڈوب گئی۔ 28 پاکستانیوں سمیت 59 افراد جاں بحق ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ بحری جہاز کئی روز قبل پاکستان، افغانستان، ایران اور کئی دیگر ممالک کے تارکین وطن کے ساتھ ترکیہ سے روانہ ہوا تھا۔ اٹلی کے شہر کروتونیا کلابریا سے تقریباً پچیس کلومیٹر دور سمندر میں ڈوب گئی۔
کشتی میں تقریبا 150 سے 200 افراد سوار تھے۔ 81 افراد کو بروقت کارروائی کر کے زندہ بچا لیا گیا ہے جس میں سے 20 افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
حکام کے مطابق 59 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں جس میں 28 پاکستانی بھی شامل ہیں۔
اٹلی میں موجود پاکستانی سفارتخانے اور اطالوی حکام نے بتایا ہے کہ ڈوبنے والی کشتی پر 40 پاکستانی سوار تھے. حادثے میں تمام پاکستانیوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے. 28 کی لاشیں مل گئی ہیں جبکہ باقی افراد کی تلاش جاری ہے۔
روم میں پاکستان کا سفارت خانہ اطالوی حکام بشمول میری ٹائم ایجنسیوں کے ساتھ ساتھ خطے میں پاکستانی کمیونٹی کے رضاکاروں اور کلابریا میں موجود پاکستانیوں سے براہ راست رابطے میں ہے۔
پاکستان دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ ہم اٹلی کے ساحل پر ڈوبنے والے بحری جہاز میں پاکستانیوں کی ممکنہ موجودگی سے متعلق رپورٹس پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
انہوں نے ٹوئٹر پیغام کہا کہ روم میں پاکستانی سفارتخانہ اطالوی حکام سے حقائق جاننے کے عمل میں ہے۔
وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے اٹلی میں کشتی حادثے میں دودرجن سے زائد پاکستانیوں کے ڈوبنے کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے دفتر خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ جلد حقائق سے قوم کو آگاہ کرے۔
وزیر اعظم نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ اٹلی میں کشتی کے حادثے میں دو درجن سے زائد پاکستانیوں کے ڈوبنے کی خبریں انتہائی پریشان کن اور تشویشناک ہیں۔