وزیر اعظم عمران خان کے قریبی دوست، پی ٹی آئی کے کو فنڈ کرنے والی شخصیت اور ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کو دبئی میں 24 ارب 5 کروڑ جرمانہ عائد کرتے ہوئے کاروبار پر پابندی لگادی گئی۔
اماراتی میڈیا کے مطابق دبئی فنانشل سروسز اتھارٹی ( DFSA ) نے عارف مسعود نقوی اور وقار صدیق کے خلاف ابراج گروپ کے حوالے سے سنگین ناکامیوں پر کارروائی کے لیے فیصلہ جاری کیا ، جس میں ریگولیٹر نے نقوی پر 497.86 ملین درہم اور صدیق پر 4.22 ملین درہم کا مالی جرمانہ عائد کیا ، دونوں پر DIFC میں یا اس کے کوئی بھی کام انجام دینے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے تاہم نقوی اور صدیق نے ڈی ایف ایس اے کے فیصلے سے اختلاف کیا اور فیصلے کے نوٹس کو فنانشل مارکیٹس ٹریبونل (ایف ایم ٹی) کو بھیج دیا گیا ، جہاں فریقین اپنے اپنے کیس پیش کریں گے۔
بتایا گیا ہے کہ فنانشل مارکیٹس ٹریبونل اس بات کا تعین کرے گا کہ ڈی ایف ایس اے کے لیے مناسب کارروائی کیا ہے اور اس معاملے کو ڈی ایف ایس اے کو ایسی ہدایات کے ساتھ بھیجنا ہے جو ایف ایم ٹی اپنے عزم کو عملی جامہ پہنانے کے لیے مناسب سمجھے ، فنانشل مارکیٹس ٹریبونل کے جائزے کے نتیجے میں ڈی ایف ایس اے کے فیصلوں کی توثیق کی جاسکتی ہے یا اس کے مختلف یا بلکل الٹ فیصلہ بھی دیا جا سکتا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ صدیق اور نقوی دونوں نے ایف ایم ٹی کو ڈی ایف ایس اے کو فیصلے کے نوٹس شائع کرنے سے روکنے اور ایف ایم ٹی کی سماعتیں نجی طور پر منعقد کرنے کے احکامات کے لیے درخواست دی تاہم جنوری 2022ء میں ایف ایم ٹی نے طے کیا کہ ڈی ایف ایس اے فیصلے کے نوٹس شائع کر سکتا ہے تاہم ایف ایم ٹی نے اپنی کارروائی کے اختتام تک مالی جرمانے کی کارروائی کو روک دیا ہے اور ساتھ ہی نقوی اور صدیق پر DIFC میں یا اس کی طرف سے کوئی بھی کام انجام دینے پر بھی پابندیاں نافذ کی گئی ہیں۔
عارف نقوی نے اس سے قبل جون 2021 میں ڈی ایف ایس اے کے اپنے خلاف کارروائی کرنے کے فیصلے کا عدالتی جائزہ شروع کرنے کی اجازت کے لیے ڈی آئی ایف سی عدالتوں میں درخواست دی تھی تاہم وہ درخواست بھی ناکام ہوگئی لہذا ڈی ایف ایس اے نے مسٹر نقوی کو فیصلہ نوٹس جاری کردیا جس کے بعد اس نے ایف ایم ٹی کو رجوع کیا۔
خیال رہے کہ برطانیہ میں ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ عدالت نے ابراج گروپ کے بانی اور نامور پاکستانی تاجر عارف نقوی کو برطانیہ حوالگی کا حکم دیا تھا۔ عارف نقوی پر دھوکہ دہی ، منی لانڈرنگ اور جعلسازی کے الزامات کا سامنا تھا جس کی بنیاد پر انہیں 300 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے خلاف فارن فنڈنگ کیس چل رہا ہے جس پر تا حال کوئی فیصلہ نہیں ہوسکا اس کیس کے درخواستگزار اور پی ٹی آئی کے بانی اور بعد ازاں ناراض اراکین میں شامل اکبر ایس بابر اس کیس کے درخواستگزاروں میں سے ایک ہیں۔ انہوں نے اپنی فیس بک پوسٹ میں ابراج گروپ کے عارف نقوی کے خلاف چوری کے اس مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ عارف نقوی پی ٹی آئی اور عمران خان کی بڑی فنڈنگ کرنے والے فنانسرز میں سے ہیں۔ اس الزام کی کبھی پی ٹی آئی کے اپنے رہنماوں کی جانب سے بھی تردید نہیں کی گئی۔