مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر خانہ اسحاق ڈار کی وطن واپسی کا فیصلہ ہوگیا ہے۔
خیال رہے کہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار پر آمدن سے زائد اثاثے بنانےکا کیس ہے اور وہ نومبر 2017 میں علاج کی غرض سے لندن گئے تھے اور اس کے بعد سے وطن واپس نہیں آئے۔
موجودہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل رکن پارلیمنٹ نہیں ہیں اس لیے وہ 6 ماہ تک وزارت کے عہدے پر نہیں رہ سکتے۔ جیو نیوز کے مطابق لیگی رہنما اسحاق ڈار کا آئندہ ماہ جولائی کے دوسرے ہفتے میں پاکستان آنے کا امکان ہے۔ وطن واپس آکر اسحاق ڈار پہلے بطور سینیٹر اپنا حلف لیں گے جس کے بعد وہ وفاقی وزیرخزانہ کا قلمدان سنبھالیں گے۔
ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کی وطن واپسی کا فیصلہ ن لیگ کے قائد نوازشریف نےکیا، نواز شریف کا کہنا ہےکہ موجودہ صورت حال میں اسحاق ڈار ہی معیشت کو سنبھال سکتے ہیں، نواز شریف کا مؤقف ہےکہ پہلے بھی اسحاق ڈار نے مشکل حالات میں معیشت بہتر بنانے میں کردار ادا کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سب کہہ رہے ہیں اگر مہنگائی کی طوفان عوام پر گرانا ہے تو پھر ایسی حکومت کرنے کا کیا فائدہ؟ اسحاق ڈار
خیال رہے کہ گذشتہ ماہ ایک انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ میاں نواز شریف ہوں یا مریم نواز، آپ سوشل میڈیا پر ہر جگہ دیکھ لیں سب کہہ رہے ہیں کہ اگر مہنگائی کی طوفان عوام پر گرانا ہے تو پھر ایسی حکومت کرنے کا کیا فائدہ؟
اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ پاکستان میں آگے بڑھنے کی صلاحیت ہے۔ یہاں کی معیشت ٹھیک ہوسکتی ہے لیکن اس سب کیلئے وقت درکار ہے اور ہم پوری کوشش کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم ایک جمہوری ملک ہیں، ہمارا ایک آئین اور سسٹم ہے۔ آئین کہتا ہے سب کو اپنے دائرے میں رہ کر کام کرنا چاہیے تو پھر کسی سپورٹ وغیرہ کی ضرورت نہیں رہتی۔ یہاں کوئی آر ٹی ایس سسٹم بند نہیں ہونا چاہیے کوئی ای وی ایم کے ذریعہ پلاننگ نہیں ہونا چاہیے کہ اگلا الیکشن کیسے ہائی جیک ہوگا۔
سابق وزیر خزانہ نے ملک کی معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے کہا کہ پونے چار برس میں پھیلائی گئی معاشی تباہی ایک ماہ میں تو ٹھیک نہیں ہو سکتی اس کے لئے کچھ وقت درکار ہوگا ہم نے پہلے بھی کرکے دکھایا اور ان شا اللہ پھر کرکے دکھائیں گے۔
انہوں نے کہا تھا کہ تحریک انصاف حکومت سے تو نکل گئی ہے لیکن انہوں نے ملک میں ابھی بھی سیاسی انتشار پیدا کیا ہوا ہے جس کا اثر ملک کے معاشی استحکام پر منفی اثر ہوتا ہے اس چیز کو اب ہم ہینڈل کر رہے ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف حکومت کو جب پتہ چل گیا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے جا رہی ہے تو انہوں نے معاشی سیاسی لینڈ مائنز بچھا دیں، بجائے قیمتیں بڑھانے کے جان بوجھ کر قیمتیں کم کیں اور رخصت ہو گئے تاکہ آنیوالوں کیلئے مشکلات بن جائیں۔
https://twitter.com/SocialDigitally/status/1527684120612163587?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1527684120612163587%7Ctwgr%5E%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Furdu.nayadaur.tv%2Fnews%2F87606%2Fishaq-dar-inflation-nawaz-sharif-economy- pakistan-imf-imran-khan%2F
ان کا کہنا تھا کہ جو سپریم کورٹ نے رائے دی ہے اس کے خلاف ہم فل کورٹ سماعت کی پٹیشن ڈالیں گے کہ یہ رائے غلط ہے کیونکہ اس سے آنیوالے وقت میں عدم اعتماد کا دروازہ بند ہو جائیگا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم نے اس ملک میں اٹھاون ٹو بی ختم کی تو یہ نیا آر ٹی ایس سسٹم والا طریقہ لے آئے جو نئی اٹھاون ٹو بی تھی وہ جب ایکسپوز ہو گئی تو اب ای ووٹنگ والا سلسلہ شروع کر دیا گیا۔ خدارا اس پاکستان کو چلانا ہے، آگے لے کر جانا ہے، اس نے جی ٹونٹی معیشت میں جانا تھا اب تو بس کردیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا کو چاہیے عمران نیازی کو بلائے اور پوچھے کہ بتائے اس نے پونے چار برس میں عوام کیلئے کیا کیا ہے؟ ہم تو آپ کو اپنی حکومت کی درجنوں کامیابیاں گنوا سکتے ہیں جب پاکستان دنیا کی اٹھارویں بڑی معیشت بننے جا رہا تھا اور اب ان کی وجہ سے یہ نمبر 54 پر پہنچ گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جو اس وقت حالات ہیں وہ ایک ماہ کے دوران پیدا نہیں ہوئے، تحریک انصاف حکومت نے پونے چار برس میں ملک کا بیڑہ غرق کر دیا تھا۔ بجائے قوم کو اپنی کارکردگی بتانے کے یہ مذہب کارڈ اور امریکی سازش کا ڈرامہ رچا کر بیٹھ گئے ہیں۔