چترال؛ بکری کی لڑائی میں کلہاڑی کے وار سے خاتون قتل، ملزم گرفتار

چترال؛ بکری کی لڑائی میں کلہاڑی کے وار سے خاتون قتل، ملزم گرفتار
چترال کے علاقے لوئر دیر میں بکری کے معاملے پر ہونے والی تکرار کے نتیجے میں خان بہادر نامی افغان مہاجر نے کلہاڑی کے وار کر کے یاسمین نامی خاتون کو بے دردی سے قتل کر دیا۔ رباط پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔

رباط میں مقتولہ کے دیور جبین حاجی نے فون پر ہمارے نمائندے کو تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے بتایا کہ مقتولہ کے بچے اپنی بکری ڈھونڈنے کیلئے قاتل کے گھر گئے جس پر طیش میں آ کر اس نے بچوں کو پیٹنا شروع کر دیا۔ بچوں کو چھڑانے کیلئے مسماۃ یاسمین باہر نکلی تو اس پر بھی خان بہادر نے کلہاڑی کے پے در پے وار کیے اور اسے شدید زخمی کر دیا جو بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئی۔

اس قتل پر احتجاج کے طور پر تحریک تحفظ چترال کے زیر اہتمام چترال میں ایک احتجاجی جلسہ ہوا جس کی صدارت الحاج عید الحسین نے کی۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ چترال سے تعلق رکھنے والی ایک بیٹی یاسمین کی شادی لوئر دیر میں شاہ زرین سے ہوئی تھی۔ گزشتہ دنوں بچوں کی معمولی تکرار پر ایک افغان مہاجر خان بہادر ولد نواب خان سکنہ رباط نے اس خاتون پر کلہاڑی کے وار کر کے اسے نہایت بے دردی سے قتل کر دیا ہے۔ مقررین نے کہا کہ اس خاتون کے چھوٹے چھوٹے بچے یتیم ہو گئے ہیں۔

علاقے کے لوگوں نے خاتون کی لاش کو سڑک پر رکھ کر احتجاج کیا اور اس ظلم اور بربریت کے خلاف آواز اٹھائی۔ اس کے بعد تھانہ رباط پولیس نے ملزم خان بہادر کے خلاف زیر دفعہ 324 پرچہ کاٹ کر رپورٹ درج کر لی ہے۔ مسماۃ یاسمین کو زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا تھا لیکن وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئی۔ اطلاعات کے مطابق رباط پولیس نے ملزم خان بہادر افغان مہاجر کو گرفتار کر لیا ہے۔

جلسے میں نصیر اللہ نے سٹیج سیکرٹری کے فرائض سرانجام دیے۔ تاجر یونین کے سابق صدر شبیر احمد، شریف حسین، نعیم انجم صدر تحریک تحفظ حقوق چترال، الحاج عید الحسین صدر عوامی نیشنل پارٹی چترال، صفت زرین رہنما مسلم لیگ ن، مولانا اسرار الدین الہلال، نوراحمد، سول سوسائٹی کے اراکین نے بھی اس موقع پر اظہار خیال کیا۔ شرکا نے رباط پولیس کا شکریہ بھی ادا کیا کہ انہوں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ سے اپیل کی کہ اس درندہ صفت قاتل کو کڑی سزا دی جائے تاکہ دوسروں کیلئے نشان عبرت بنے۔

اس موقع پر بعض سیاسی رہنماؤں نے اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ جس طرح نقیب اللہ محسود کے قتل کیس میں کراچی کا ایس ایس پی راؤ انوار اپنے ساتھیوں سمیت بری ہو گیا، کہیں اس ملزم کے ساتھ بھی ایسی ہی رواداری برتتے ہوئے اسے بھی کھلی چھٹی نہ دے دی جائے۔ اگر ایسا ہوا تو یہ درندہ صفت انسان دوسرے بے گناہ لوگوں کو قتل کرنے سے بھی دریغ نہیں کرے گا۔

ہمارے نمائندے نے اس سلسلے میں تھانہ رباط کے ایس ایچ او احسان سے بھی دریافت کیا کہ FIR میں دفعہ 324 درج ہے جبکہ یہ قتل کا کیس ہے، انہوں نے کہا کہ جب خاتون کی موت واقع ہوئی تو اس کے بعد ایف آئی آر میں دفعہ 302 کا بھی اضافہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملزم گرفتار ہے اور پولیس مزید تفتیش کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رباط پولیس اپنی پوری کوشش کر رہی ہے کہ ملزم کو عدالت کے ذریعے سزا دلوائی جائے تاکہ کسی اور بے گناہ کے ساتھ ایسا ظلم نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ مقتولہ نے مرنے سے پہلے باقاعدہ بیان نزع دیا ہے جس میں انہوں نے اس ملزم کا نام لیا ہے اور بیان نزع قانونی طور پر نہایت محفوظ اور مضبوط دستاویز اور قانونی ثبوت سمجھا جاتا ہے۔